Book Name:Faizan e Sayeda Khaton e Jannat

لقب “ زہراء “ ہوا یعنی جَنّت کی کلی۔ ([1])

بتول و فاطمہ زہراء لقب اس واسطے پایہ

کہ دُنیا میں رہیں اور دیں پتہ جنت کی نگہت کا([2])

سیِّدہ فاطمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے فضائل آسمان کے تاروں کی طرح بےشُمار ہیں۔ بخاری شریف میں ہے ، سرکارِ عالی وقار ، مکے مدینے کے سردار  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : هِیَ بَضْعَةٌ مِنِّی يُرِيبُنِی مَا أَرَابَهَا وَيُؤْذِينِی مَا آذَاهَا فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے ، جو بات اسے بُری لگے مجھے بھی بُری لگتی ہے اور جو چیز اسے تکلیف دے مجھے بھی تکلیف دیتی ہے۔([3])  

2 سِنِ ہجری کو حضرت فاطمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کا نِکاح مولا علی شیر خُدا کَرَّمَ اللہُ وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے ہوا اَور اسی سال ذو الحجۃ الحرام میں رخصتی ہوئی۔ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے ہاں 3بیٹوں اور 3بیٹیوں کی وِلادت ہوئی ، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے بیٹوں کے نام ہیں : حَسَن ، حُسَین ، اورمحسن رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ ۔ اور بیٹیوں کے مُبَارَک نام ہیں : زینب ، اُمِّ کلثوم ، رُقیہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُنَّ۔ ([4])

سیِّدہ فاطمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کا وِصَالِ ظاہِری سرکارِ عالی وقار ، مالک و مختار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے وصالِ ظاہِری کے 6 ماہ بعد 3 رمضان المبارک 11 ہجری کو ہوا ۔ آپ کا مزارِ پاک جَنَّتُ البقیع میں ہے۔ ([5])اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔ اٰمِیْن  بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ۔


 

 



[1]...مرآۃالمناجیح ، 8 / 453 ، بتغیر قلیل.

[2]...دیوانِ سالک ، صفحہ : 33۔

[3]...بخاری ، کتاب : النکاح ، صفحہ : 1344 ، حدیث : 5230۔

[4]...الاکمال فی اسماء الرجال ، 718 ، فاطمۃ الکبری ، صفحہ : 87۔

[5]...شرح الزرقانی ، الفصل الثانی ، جلد : 4 ، صفحہ : 336۔