Book Name:Bargahe Ilahi Mein Paishi Ka Khouf

روزے رکھنے میں سُستی ہوتی؟* اگر  بارگاہِ الٰہی میں پیشی کا خوف ہمارے دل میں ہوتاتو کیا ہم زکوٰۃ دینے میں کوتاہی کرتے؟* اگر  بارگاہِ الٰہی میں پیشی کا خوف ہمارے دل میں ہوتاتوکیاہم سےدوسروں کی غیبتیں ہوتیں؟* اگر  بارگاہِ الٰہی میں پیشی کا خوف ہمارے دل میں ہوتاتوکیا ہماری زبان جھوٹ سے آلودہ ہوتی؟*  اگر  بارگاہِ الٰہی میں پیشی کا خوف ہمارے دل میں ہوتا تو کیا ہمارے ہاتھ حرام کی طرف بڑھتےاورہماری آنکھیں حرام کی طرف اُٹھتیں؟*  اگر  بارگاہ ِالٰہی میں پیشی کا خوف ہمارے دل میں ہوتاتوکیا ہمارے پاؤں حرام کی طرف چل کر جاتے؟اور ہمارے کان حرام سننے میں مصروف ہوتے؟*  اگر  بارگاہِ الٰہی میں پیشی کا خوف ہمارے دل میں ہوتا توکیا ہماری زبان حرام سے آلودہ ہوتی؟ اورحرام کمائی  ہمارےگھرمیں داخل ہوتی؟* اگر  بارگاہِ الٰہی میں پیشی کا خوف ہمارے دل میں ہوتا توکیا ہم دوسروں کے حقوق پامال کرتے؟ اَلْغَرَض!* اگر بارگاہ ِالٰہی میں پیشی کا خوف ہمارے دل میں ہوتا توکیا گناہوں میں ہمارا دل لگتایا ہم نیکیاں کرنے والے بنتے؟یقیناً اگر ہم غور کریں تو خوفِ خدا ہمارے دلوں  سے کم ہوتا جا رہا ہےتبھی تو طرح طرح کی معاشرتی بیماریوں میں ہمارا معاشرہ جکڑا چلا جارہاہے اورطرح طرح کی آفات میں ہم گرفتار ہیں ۔ قرآنِ کریم ہمیں غفلت سے بیدا کرتے ہوئے فرمارہا ہے :

یٰۤاَیُّهَا  الَّذِیْنَ  اٰمَنُوا  اتَّقُوا  اللّٰهَ  حَقَّ  تُقٰتِهٖ  وَ  لَا  تَمُوْتُنَّ  اِلَّا  وَ  اَنْتُمْ  مُّسْلِمُوْنَ(۱۰۲) (پ4 ، آل عمران : 102)

ترجمۂ کنز الایمان : اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہر گز نہ مرنا ، مگر مسلمان۔