Book Name:Bargahe Ilahi Mein Paishi Ka Khouf

یَقُوْلُ الْاِنْسَانُ یَوْمَىٕذٍ اَیْنَ الْمَفَرُّۚ(۱۰) كَلَّا لَا وَزَرَؕ(۱۱) اِلٰى رَبِّكَ یَوْمَىٕذِ ﹰالْمُسْتَقَرُّؕ(۱۲) یُنَبَّؤُا الْاِنْسَانُ یَوْمَىٕذٍۭ بِمَا قَدَّمَ وَ اَخَّرَؕ(۱۳) بَلِ الْاِنْسَانُ عَلٰى نَفْسِهٖ بَصِیْرَةٌۙ(۱۴)

ترجمہ کنزالایمان : اس دن آدمی کہے گا کدھر بھاگ کر جاؤں ہر گز نہیں کوئی پناہ نہیں۔ اس دن تیرے رب ہی کی طرف جا کر ٹھہرنا ہے اس دن آدمی کو اس کا سب اگلا پچھلا جتا دیا جائے گابلکہ آدمی خود ہی اپنے حال پر پوری نگاہ رکھتا ہے۔ [1]

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے سنا کہ اللہ پاک کی بارگاہ کا معاملہ کس قدر سخت ہے کہ آدمی اللہ پاک کے حضور کھڑا ہونے سے گھبرائے گا کیونکہ اس کے ہاتھ میں اس کا نامۂ اعمال ہوگا جس میں وہ سب کچھ لکھا  ہوگا جو اس نے دنیا میں کیا ہوگا وہ گناہ بھی لکھے ہوں گے جو دن کی روشنی میں کیے اور وہ بھی جو رات کے اندھیرے میں کیے ، بڑا گناہ بھی ہوگا اور چھوٹے سے چھوٹا گناہ بھی لکھا ہواہوگا حتی کہ وہ گناہ بھی جو دل میں چھپائے رکھے دنیا  میں کسی کے سامنے ظاہر نہ کیے جیسے کینہ ، بغض ، حسد وغیرہ ان کا بھی حساب دینا ہوگا۔

اے عاشقانِ رسول !دنیا عمل کی جگہ ہے ، اسی میں اپنا محاسبہ کرلینا چاہیے ، اس سے پہلے کہ آخرت میں اللہ پاک کے غضب کا شکا ر ہوجائیں جیسا کہ

حضرت عمر بن خطاب  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے ایک مرتبہ اپنے خطبے میں  ارشاد فرمایا : اے لوگو!تم حساب لئے جانے سے پہلے اپنے آپ کا محاسبہ کر لو اوراعمال کا وزن کئے


 

 



[1]     پارہ 29 ، القیامۃ ، آیت10تا14