Book Name:Bargahe Ilahi Mein Paishi Ka Khouf

بہتر  اور پسندیدہ تھا  کہ میں اس سبزے میں  سے سبزہ ہوتا  ۔ چوپائے میرے   اوپر آتے  اور مجھے کھا جاتے  اور میں پیدا نہ کیا جاتا ۔ تب یہ آیت کریمہ  نازل ہوئی۔ وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ(۴۶) [1]

خوفِ خدا سے کیا مراد ہے ؟

اے عاشقانِ رسول ! جس خوفِ خدا رکھنے والے کےلیے دو جنتیں ہیں اس کے بارے میں تفاسیر میں بیان ملتا ہے کہ خوف خدا سے مراد یہ ہے کہ جو گناہ سے ڈرے اور اللہ کی اطاعت میں اپنے آپ کو لگا دے اوراس کی نافرمانی چھوڑدے۔ خوف خدا سے مرا د یہ ہے وہ اللہ پاک کے غضب سے ڈرے۔ خوفِ خدا سے مراد  یہ ہے کہ جوگناہ کا ارادہ کرتا ہے مگر اسے اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونایادآگیا تو وہ گناہ سے رک گیا  اورپھر اللہ پاک کا ذکر کرتاہے اور گناہ  کو چھوڑ دیتاہے۔

یاد رکھیں !اگرساری دنیا  اللہ  پاک کی عبادت کرنا چھوڑ دےتو اس  کو کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ اس کی شان تو ویسے ہی بلند  وبالا ہے ،  ہم اس کی عبادت کرکے  اس کے مقام کو کیا بلند کریں گے بلکہ ہمیں حاجت ہے کہ ہم اس کی عباد ت کر کے اس کی رحمت سے حِصّہ پائیں ، ہم محتاج ہیں ہمیں خدانے پیدا کیا ہے وہ زندگی ، موت  اورسزا و جزا کا مالک ہے ، وہ جسے چاہے معاف کر دے جسے چاہے جہنّم میں ڈال دے ، وہ عَدْل ہی کرتا ہے ہم اللہ  پاک سے اس کی رحمت کا سوال کرتے ہیں :

عدل کریں تے تھر تھر کَنبن اُچیاں شاناں والے                                                                                   فضل کریں تے بخشے جاون میں جئے منہ کالے


 

 



[1]     تفسیر درمنثور مترجم ، ج6 ، ص344