Book Name:Aaqa Ki Ummat Se Muhabbat

جنگِ اُحد میں کافروں نے آپ کے چچا ، شہیدوں کے سردارحضرت حمزہ رضی اللہُ عَنْہُ   کو شہید کیا اور دندانِ مبارک کو پتھر نے چھُوا مگر پھر بھی چہرۂ مقدس سے خون صاف کرتے ہوئے ان کے لیے دعا فرمارہے ہیں ، یااللہ! میری قوم کو ہدایت عطا فرماکہ وہ جانتے نہیں ۔ پیارے آقا دوعالم کے داتا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی اُمّت سے محبت دیکھیے کہ طائف میں آپ  پر پتھر برسائے گئے ، بچوں ، شریر نو جوانوں کو پیچھے لگایا گیا ، دونوں مبارک پاؤں خون سے لال ہوگئے ، جبریل امین علیہ السلام بارگاہ ِ مصطفیٰ میں حاضر ہوکر بستی پر آس پاس کے دو پہاڑ گِرا کرہلاک کرنے کی اجازت مانگتے ہیں مگر آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم فرماتے ہیں : میں نہیں چاہتا کہ یہ لوگ ہلاک ہوں بلکہ میں تو اپنے رب سے یہ امید رکھتاہوں اورا س بات کی طلب رکھتا ہوں  کہ اللہ پاک ان کی نسلوں میں ایسے لوگ پیدا کرے جو اللہ پاک کے ایک ہونے کا اقرار کریں۔

اے عاشقانِ رسول ! مبارک ہو کہ ہمارے آقا و مولیٰ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  پتھر برسانے والوں کا ہلاک ہونا پسند نہیں فرماتے تو ہمارا دوزخ میں جانا کیسے پسند فرمائیں گے؟۔

پیارے اسلامی بھائیو!حضور ِ اکرم ، نورِمجسّم   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   کو اپنی اُمّت  سے  اس قدر پیار ہےکہ آپ  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کسی مقام پر بھی اپنی اُمّت کو  نہ بُھولے ، اِمامِ اہلسنت ، مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ اِسی ادائے دستگیری کو اپنے نعتیہ دِیوانحدائقِ بخشش میں یوں عرض کرتے ہیں :

جو نہ بھولا ہم غریبوں کو رضا                                                                  یاد اس کی اپنی عادت کیجیے ([1])


 

 



[1]   حدائق بخشش ، ص١٩٨