Book Name:Karamat e AalaHazrat

عربی زبان میں ایسی عظیمُ الشّان کتاب تصنیف فرماتے ہیں کہ عرب شریف کے بڑے بڑے علمائے کرام نے مختلف القابات سے نوازا۔ کسی نےامامِ عشق و محبت کہا تو کسی نے اس صدی کا مجدّد کہا ، کسی نے تاجدار ِولایت کہا تو کسی نے دین و ملت کے چراغ  کہا ، کسی نے انبیاء و مرسلین کے علوم کا وارث کہاتو کسی نے تحقیق کرنے والوں کا سردار کہااورکسی نے اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی کا لقب آپ کو عطا فرمایا۔

قربان جائیے!سیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی قسمت پر کہ جب مدینہ پاک  زادَھا اللہ شَرَفاً و تَعْظِیْما  میں حاضر ہوتے ہیں تو سر کی آنکھوں سے جانِ ایماں ، رحمتِ دوجہاں  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے دیدارکا شرف بھی حاصل کیا ۔

ہزاروں سے اعلیٰ ہمارا رضا ہے        ہزاروں  میں یکتا ہمارا رضاہے

کوئی  ایسا پابند ِسنت بھی دیکھا            بتاؤ تو جیسا ہمارا رضاہے

عجم ہی نہیں بلکہ سارے عرب میں    ہوا جس کا شُہرہ ہمارا رضاہے

خودی کو مٹاتا خدا سے ملاتا                ہمارا رضاہے ہمارا رضاہے[1]

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                  صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

سانپ کا زہر بے اثرکردیا

اے عاشقانِ اعلیٰ حضرت !آئیے اعلیٰ حضرت کی ایک اور کرامت سنتے ہیں ۔ چنانچہ :

عاشق و خلیفۂ اعلیٰ حضرت سیّد ایوب علی  رضوی  صاحب  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  بیان کرتے


 

 



[1]    باغِ فردوس المعروف گلزار رضوی ، ایوب علی رضوی ، ص۲۵ ، رضوی کتب خانہ ، بریلی شریف