Book Name:Karamat e AalaHazrat

سے حملہ کرنا چاہا ۔ تو ایک خوف ناک چیخ مار کر بے ہوش ہو  کرگِر پڑے۔ لوگ چیخ کی آواز سُن کر اِدھر اُدھر سے آگئے اور ان کو بےہوش دیکھ کر ہو ش میں لانے کی کوشش کی ، جب ہوش وحواس ٹھیک ہوئے  تو ان سے پوچھا گیا تو ان دونوں آدمیوں نے قتل کی سازش بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم نے حملہ کرنا چاہا  تو اعلیٰ حضرت  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ    کے دائیں بائیں دو شیر نمودار ہوئے۔ اور ہماری طرف  نہایت غضبناک طریقہ  سے بڑھے ، پھر ہم کو نہیں معلوم کہ کیا ہوا ۔ اعلیٰ حضرت  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ    نے فرمایا کہ بظاہردو  شیر تھے  لیکن حقیقت میں نبیِ کریم  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   اور ان کے عاشق  وشیدا  حضورغوثِ اعظم   رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی مددتھی ۔ یہ دونوں شخص اسی وقت اعلیٰ حضرت  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے  سامنے تائب  ہو کر  آپ کے مرید بن گئے۔ [1]

دشمن اگرچِہ گھات میں   ہے کوئی غم نہیں                              ان کی مدد رہے تو بِگاڑ اپنا کیا سکے[2]

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                  صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

بے ہوشی سے ہوش میں آگئے

سید ایوب علی رضوی صاحب کا بیان ہے کہ ایک مسلمان  ڈاکٹر کی بوڑھی والدہ علاقۂ صدر سے اعلیٰ حضرت  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی  خدمت میں حاضر ہوئیں اور رو کرعرض کرنے لگی !میرا ایک ہی بیٹا ہے بخار کی شدت ہے اور دو روز سے بے ہوش ہے ، حضور! اگر تکلیف فرمائیں اور میرے گھر تشریف لائیں تو بڑاکرم ہوگا۔ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ  


 

 



[1]    حیات اعلی حضرت ، ج۳ ، ص۲۳۶ ، ملخصاً

[2]    وسائل بخشش مرمم ، ص۴۱۲