Book Name:Karamat e AalaHazrat

نے اس بوڑھی ماں کی درخواست قبول کی اور عصر کے بعد آنے کا وعدہ فرمالیا ، وقتِ مقررہ پر ڈاکٹر صاحب کی موٹرکار آگئی اورحضور نے حاجی کفایت اللہ اور میرے بھائی قناعت علی اورمجھے ساتھ لیا ، مولانا حسنین رضا خان نے بھی خواہش کا اظہار کیاتو انہیں بھی ساتھ لے کر بوڑھی ماں کے گھر پہنچے ۔ دیکھا تو واقعی ڈاکٹر صاحب پر بے ہوشی طاری تھی ۔ حضور نے وہیں ایک تعویز لکھ کر سیدھے بازو پر باندھا اور گھڑی سامنے رکھ لی ، اورچارپائی کے قریب کرسی پر بیٹھے رہے ۔ تقریباً آدھا گھنٹہ وقت گزراتھا کہ ڈاکٹر صاحب  نے آنکھیں کھول  لیں او ربخار اُترگیا ۔ حضور نے بوڑھی ماں سے فرمایا کہ اگر پیاس لگے تو پودینہ ، الائچی سرخ پانی میں ڈال کر جوش دے کر ٹھنڈا کرلیا جائے او رپلایا جائے ، حضور مغرب کے بعد تشریف لے آئے ، صبح کو اطلاع ملی کہ بھوک کی شدت ہے ، فرمایا مونگ کی دال کا  پانی دیا جائے اور دن میں جو کیفیت ہو شام میں مجھے بیان کردی جائے مگر اللہ کا فضل دیکھیے کہ عصر کے وقت بجائے اطلاع کے ڈاکٹر صاحب موٹر کار میں خود حاضر ہوئے ۔ ہم سب حیران ہوئے کہ کل شام تک تو ا ن کی حالت یہ تھی کہ کمزوری کی وجہ سے کروٹ لینے میں بھی تکلیف تھی اور آج یہاں تک آگئے ۔ حضور نے مزاج پرسی فرمائی ، ڈاکٹر صاحب نے ہاتھ باندھ کر عرض کیاکہ حضور بالکل ٹھیک ہوں ، مگر بھوک بے تاب کررہی ہے مونگ کی دال کا پانی میرا پسندیدہ ہے اگر فرمائیں تواس کا شوربہ پی لوں ۔ فرمایا شوربہ تیار کروالیجیے ۔ ڈاکٹر صاحب نے دست بوسی کی او رواپس چلے گئے۔ [1]


 

 



[1]    حیاتِ اعلیٰ حضرت ، ج۳ ، ص۲۳۰ ، کشمیر انٹرنیشنل پبلیشرز لاہور۔ تغیراً