Book Name:Jannat ke Qeemat

نشہ ہوتا ہے اور پینے والے بے عقل ہو جاتے ہیں، آپے سے باہَر ہو کر بیہودہ بکتے ہیں، وہ پاک شراب اِن سب باتوں سے پاک ہے،وہاں نَجاست، گندگی، پاخانہ، پیشاب، تھوک، رینٹھ، کان کا میل، بدن کا میل بِالکل نہ ہوں گے،٭ ایک خوشبو دارفَرحت بخش ڈکار آئے گی، خوشبو دار فرحت بخش پسینہ نکلے گا، ٭سب کھانا ہضم ہوجائے گا ، ٭ ڈکا ر اور پسینے سے مُشک کی خوشبو نکلے گی ہر وَقت زَبان سے تسبیح و تکبیر ارادےاور بغیر ارادے کے سانس کی طرح جاری ہوگی کم سے کم ہر شخص کے سِرہانے دس ہزار خادِم کھڑے ہونگے، خادِموں(Servants)میں ہر ایک کے ہاتھ میں چاندی کا پیالہ ہوگا اور دوسرے ہاتھ میں سونے کا اور ہرپِیالے میں نئے نئے رنگ کی نعمت ہو گی، جتنا کھاتا جائے گا لذّت میں کمی نہ ہوگی بلکہ زیادَتی ہوگی،ہر نوالے میں ستَّرمزے ہوں گے، ہر مزہ دوسرے سے مُمتاز، وہ مزے ایک ہی ساتھ محسوس ہوں گے،ایک کا احساس دوسرے سے روکنے والانہ ہوگا،٭ جنَّتیوں کے نہ لباس پُرانے پڑیں گے ، نہ ان کی جوانی فنا ہوگی، ٭اگر جنَّت کا کپڑا دنیا میں پہنا جائے تو جو دیکھے بے ہوش ہو جائے، اور لوگوں کی نگا ہیں اس کو برداشت نہ کر سکیں،٭اگر کوئی حور سمندر میں تھوک دے تو اُس کے تھوک کی مٹھاس کی وجہ سے سمندر میٹھا ہوجائے اور ایک روایت ہے کہ اگر جنَّت کی عورت سات سمندروں میں تھوکے تو وہ شہد سے زیادہ میٹھےہو جائیں،٭ سر کے بال اور پلکوں اور بھَووں کے سوا جنَّتی کے بدن پر کہیں بال نہ ہوں گے، سب بے رِیش ہوں گے، سُرمہ لگی آنکھیں،تیس(30) برس(Thirty years) کی عُمر کے معلوم ہوں گے،کبھی اس سے زیادہ معلوم نہ ہوں گے،٭پھر