Book Name:Tabarukat Ki Barakaat

عقیدتمندوں کی بھی مغفرت

امیرِاہلسنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنی کتاب”نماز کے احکام“صفحہ نمبر372 پر تحریر فرماتے ہیں:حضرت بِشرِحافیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہکو انتِقال کے بعدقاسم بن مُنَبِّہ نے خواب میں دیکھ کرپوچھا،ما فَعَلَ اللہُ بِکَ؟یعنی اﷲپاک نے آپ کے ساتھ کیا مَعامَلہ فرمایا؟جواب دیا،اﷲ کریم نے مجھے بخش دیا اور ارشاد فرمایا:تم کو بلکہ تمہارے جنازے میں جو جو شریک ہوئے،ا ن کو بھی میں نے بخش دیا۔ تو میں نے عرض کیا،اے اﷲ پاک مجھ سے مَحَبَّت کرنے والوں کو بھی بخش دے۔تو اﷲ کریم کی رَحمت مزید جوش پر آئی اور فرمایا:قِیامت تک جو تم سے مَحَبَّت کریں گے، اُن سب کو بھی میں نے بَخْش دیا۔(شرح الصُدور،ص ۲۸۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

اے عاشقانِ اولیاء !غور کیجئے!حضرت بشرِحافی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے ہاتھ لگائے ہوئے خربوزے کا ادب کرنے کی وجہ سے ان نوجوانوں کے دلوں کی دنیا بدل گئی، انہوں نےگناہوں سے توبہ کی اور شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوئے، اس حکایت سے ہمیں یہ سبق ملا! اگر بزرگوں سے نسبت رکھنے والی کسی چیز کا دل سے اِحترام کیا جائے تو بندے دِین و دنیا کی سعادتوں سے سرفراز ہوسکتے ہیں۔آج بھی جب مساجد میں،اِجتماعِ میلاد میں اوردیگرمقامات پر تَبَرُّکات کی زیارت ہوتی ہے تو لوگ مَحَبَّت و عقیدت سے اس میں شرکت کرتے ہیں اور اپنی آنکھوں کو روشن کرتے ہیں۔یوں لوگوں میں دِین پر عمل کا جذبہ بیدار ہوتا ہے اور لوگ نیک کاموں کی طرف مائل ہوتے ہیں۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد