Book Name:Tabarukat Ki Barakaat

                             تَبَرُّک سے مراد انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام، صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  بزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی وہ چیزیں جو بَرَکت کےطور پر رکھی جائیں۔(تبرکات کا ثبوت،ص۲ملخصاً)پیارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے جسمِ مبارَک سے چھو جانے والی اور نسبت رکھنے والی ہر ہر چیز بھی مُتَبَرَّک(بَرَکت والی)ہے،اسی طرح صحابَۂ کرام رِضْوَانُ اللہِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن و بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے مبارک جسموں سے چُھو جانےوالی (اور نسبت رکھنے والی)ہر چیز بھی مُتَبَرَّک(بَرَکت والی اور تعظیم کے قابل)ہے۔ (تبرکات کا ثبوت،ص۳،۴ ملتقطاً)لہٰذا ہمیں ہر اس چیز کا ادب و احترام کرنا چاہیے جسے بزرگوں سے نسبت ہوجائے۔ان کے مُوئے مبارک (بال) ،قمیص ، جُبّہ،دستار،پیالہ،ان کاجھوٹا الغرض! ان سے نسبت رکھنے والا کوئی تنکا ہو یا لباس کا دھاگا ہواس کا ادب و احترام کرنے سےبھی اِنْ شَآءَ اللہ برکتیں نصیب ہوں گی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

فیض پانے کیلئے کامل اعتماد شرط ہے!

       اےعاشقانِ رسول!تَبَرُّکات سے فیض پانےکیلئے یقین پکّاہوناچاہئے،کچا یقین نہ ہو،مَثَلاًیہ سو چنا کہ فُلاں بُزرگ سےیا فُلاں ولی کےمزار پرحاضِری دینے سے نہ جانے فائدہ ہوگایا نہیں ہوگا، مُوئے مبارک سے برکتیں ملتی ہیں یا نہیں، زَم زَم شریف پینے سے بیماریاں  دُور ہو تی ہیں یا نہیں؟ تعویذات  سے مشکلات حل ہوتی ہیں یا نہیں، دَم دُرُود سے فائدہ ہوتا ہے یا نہیں وغیرہ۔اس طرح كے کچے اور عجیب و غریب خیالات سے کوئی وظیفہ یا تعویذ فائدہ نہیں دیتا۔یقین جتنا پکا ہوگا،اللہ پاک  کی  رحمت سے اُمید ہے فیض بھی اُسی قدرزیادہ ملے گا کیونکہ فیض پانے کےلیے یقین کا پکا ہونا شرط ہے۔

       یہاں یہ مسئلہ بھی ذہن نشین رکھئے کہجس نے صرف اپنی غرض کے لیے ہی وظائف کیے تو