Book Name:Tabarukat Ki Barakaat

بے ادبی کا قومِ عَمَالِقَہ پر یہ وبال پڑا کہ یہ لوگ طرح طرح کی بیماریوں اور بلاؤں میں جکڑ دیئے گئے۔چنانچہ قوم عَمَالِقَہکے5شہر بالکل برباد اور ویران ہو گئے۔ یہاں تک کہ ان بدنصیبوں کو یقین ہو گیا کہ یہ سب صندوق ِرحمت کی بے ادبی کا عذاب ہے،لہٰذا ان کی آنکھیں کھل گئیں۔ چنانچہ ان لوگوں نے اس مقدس صندوق کو ایک بیل گاڑی پر رکھ کربیلوں کوبنی اسرائیل کی بستیوں کی طرف ہانک دیا۔(عجائب القرآن،ص۵۲،۵۳ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!بیان کردہ واقعے سے معلوم ہوا!بزرگوں کے تَبَرُّکات کی توہین و بے ادبی کرنا اللہ پاک کے غضب کو دعوت دینا ہے،کیونکہ قومِ عَمَالِقَہ نے جب اس بَرَکت والےصندوق کی بے ادبی کی توان پر اللہ پاک کے غضب کا ایسا پہاڑ ٹُوٹا کہ وہ بلاؤں میں گھر گئے اور انہیں اس بات کا یقین ہو گیا کہ ہم پر بلاؤں اور بیماریوں کا حملہ اسی بَرَکت والےصندوق کی بے ادبی کی وجہ سے ہوا ہے۔ چنانچہ اسی لئے ان لوگوں نے اس مقدس صندوق کو بیل گاڑی پر رکھ کر بنی اسرائیل کی بستی کی جانب بھیج دیا تاکہ وہ لوگ غضب ِ الٰہی سے نجات پالیں۔

اس واقعے سے یہ سبق بھی ملا کہ کوئی بھی قوم تب تک اللہ پاک کی رحمتوں اور نعمتوں سے حصہ پاتی رہتی ہے، جب تک وہ اس کی فرمانبرداری کرتی رہے۔ جب وہ اللہ پاک کی نافرمانی اور گناہوں میں مُبْتَلا ہوجائے تو دنیا اورآخرت کی کئی پریشانیاں ان کا مقدّر بن جاتی ہیں، جیسا کہ بنی اسرائیل کے ساتھ ہوا کہ جب تک وہ انبیائے کرام عَلَیْہِ السَّلَام کے فرمانبردار بن کر رہے، ان کی بیان کردہ باتوں پر عمل کرتے رہے اور ان کے احکامات کی پیروی کرتے رہے تو نہایت سکون و اطمینان سے رہے لیکن جیسے ہی انہوں نے انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلوۃُ وَ السَّلَام کے بتائے ہوئے اللہ پاک احکامات سے منہ موڑا، ذِلّتیں