Book Name:Tabarukat Ki Barakaat

اسے ثواب نہیں ملے گا۔لہٰذا وظائف صرف و صرفاللہ پاک کی رِضا کے لیے کرے اور اس کے وسیلے سے اللہ  پاک کی بارگاہ میں اپنا کام پورا ہونے کی دعا  بھی کی جائے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

اے عاشقان رسول !تَبَرُّکات سے برکتیں ملتی، مشکلات دور ہوتی اور مصیبتیں ٹلتی ہیں یہ عقیدہ رکھنا کوئی بُری یا نئی بات نہیں ،اس لئے کہ قرآنِ پاک کی کئی آیاتِ مبارَکہ میں تَبَرُّکات کی اَہَمِّیَّت اور پچھلی اُمّتوں کے تَبَرُّکات سے فیض پانےکے واقعات کا ذکر کیا گیا ہے۔”تابوتِ  سکینہ(وہ بَرَکت والا صندوق جس میں انبیائے کرامعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکے تَبَرُّکات رکھے جاتے تھے)سے بنی اسرائیل کا برکتیں لینا،محرابِ مریم میں حضرت زَکَرِیَّا عَلَیْہِ السَّلَام کادُعا مانگنااور اس کا قبول ہونا“ تَبَرُّکات سے برکتیں پانے کے یہ وہ واقعات ہیں جو قرآنِ پاک میں بڑی تفصیل سے بیان کئے گئے ہیں۔آئیے!تَبَرُّکات کی برکتیں ملنے سے متعلق ایک قرآنی واقعہ سنتے ہیں:

مقامِ ابراہیم سے تَبَرُّک

مقامِ ابراہیم وہ مبارَک پتھر ہے جس پر اللہ پاک کے نبی حضرت ابراہیمعَلَیْہِ السَّلَام نے اپنا قدمِ مبارَک رکھا، توجتنا ٹکڑا ان کےمبارک  قدموں کے نیچے آیا،گیلی مٹی کی طرح نرم ہوگیا،یہاں تک کہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کاقدمِ مبارَک اس میں جم  گیا،پھر جب ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے قدم اُٹھایا،اللہ پاک نےدوبارہ اس ٹکڑےمیں پتھر کی سختی پیداکردی کہ وہ نشانِ قدم محفوظ رہ گیا۔(فتاویٰ رضویہ،۲۱/ ۳۹۸ملخصاً)ربِّ کریم نے رہتی دنیا کے تمام مسلمانوں کومقامِ ابراہیم کی تعظیم کرنے اور اس کا قرب پانے اور اس کے قریب(Near)نماز پڑھنے کا حکم ارشاد فرمایا،چنانچہ

اللہ پاک پارہ1سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃ کی آیت نمبر125 میں ارشاد فرماتا ہے: