Book Name:Shan-e-Bilal-e-Habshi

بالخصوص آپ کی ایمان پر اِستقامت اورعشقِ رسول کےواقعات سنیں گی، اے کاش! ہمیں سارا بیان  اچھی  اچھی نیتوں کےساتھ سننانصیب ہوجائے۔آئیے!سب سے پہلے حضرت سَیِّدنا بلالِ حبشیرَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا ایک واقعہ سنتی ہیں:چنانچہ

حضرت سَیِّدُنا بلال کی آزادی

       حضرت سیِّدُناعُروَہ بن زُبیررَضِیَ اللہُ عَنْہُ اپنے والد سے روایت کرتےہیں کہ ایک دن ورقہ بن نوفل(جو کہ اُمُّ المومنین حضرت سَیِّدَتُنا خدیجہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا کے چچازاد بھائی تھے)کا گزرحضرت سیِّدُنابلالرَضِیَ اللہُ عَنْہُ کےپاس سے ہوا جبکہ انہیں( اسلام لانے کی وجہ سے) ماراجا رہاتھااور ایسی حالت میں بھی آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ ’’اَحَدْ ، اَحَدْ‘‘یعنیاللہایک ہے،اللہایک ہے‘‘کی صدا لگا رہے تھے۔ ورقہ بن نوفل نے دیکھا تو کہا: بلال!اللہہی کانام لئےجاؤ۔پھر اُمَیّہ بن خَلَف جوحضرت سیِّدُنابلال رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کوماررہاتھااس کی طرف متوجہ ہوکرکہا:اللہکی قسم!اگرتم انہیں اس بات پرشہیدکردوگےتو میں رحمت وبرکت پانےکے لئے (اِن کامزار)بناؤں گا۔ایک دن امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُناابوبکرصدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کاگزرحضرت سیِّدُنا بلالرَضِیَ اللہُ عَنْہُکےپاس سےہوااوروہ لوگ حضرت سیِّدُنابلالرَضِیَ اللہُ عَنْہُکےساتھ یہی برتاؤ(Treatment) کررہے تھےتوحضرت سیِّدُناابوبکرصدیقرَضِیَ اللہُ عَنْہُنےاُمَیّہ بن خَلَف سےفرمایا:اس بیچارے کے معاملے میں تواللہ سےنہیں ڈرتا۔ کب تک اسے تکلیف دیتا رہےگا؟ اُمیہ نےکہا:آپ نےاسےبگاڑاہے،آپ اسےاس تکلیف سےبچالیں جوآپ دیکھ رہےہیں۔تو اَمیرُالمومنین حضرت سیِّدُناابوبکرصدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نےفرمایا:میرےپاس بلال سےزیادہ تندرست وتوانا غلام ہے،بلال مجھے دےکروہ تم لےلو۔ کہنےلگا: منظور ہے،توحضرت سیّدناابوبکرصدیقرَضِیَ اللہُ عَنْہُ نےاُمیّہ کواپنا غلام دےدیااورحضرت بلالِ حبشیرَضِیَ