Book Name:Shan-e-Bilal-e-Habshi

اللہُ عَنْہُکو لےلیااور اُنہیں آزادکردیا۔(حلیۃ الاولیاء،بلال  بن رباح ، ۱/۱۹۹، رقم: ۴۸۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                     صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

      پىاری پىاری اسلامى بہنو!سناآپ نےکہ حضرت سیّدنابلالِ حبشیرَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہُ  کوراہِ خدا  میں کتنی   آزمائشیں آئیں،لیکن پھربھی  باطل کےآگے اپنا سرنہیں جھکایا،گویا ان اللہوالوں کا یہ شیوہ (Habit)تھا کہ سرکٹتا ہے تو کٹ جائے،جان جاتی ہے تو چلی جائےمگر دینِ اسلام کو چھوڑکر باطل کے آگےسرنہ  جھکنے پائے۔ان کا یہ عمل ہمیں یہ سبق دیتا ہےکہ راہ ِحق میں اپناسب کچھ بھی لٹانا پڑے تو لٹا دیا جائے لیکن حق کا ساتھ نہ چھوڑا جائے اور ڈٹ کر باطل کا مقابلہ کیا جائےدنیا میں  اس کا صلہ اگرچہ کچھ نہ ملےلیکن ایسےلوگوں کی   یقیناً آخرت سنورجاتی ہےبارگاہِ الہی سےاِنعامات واکرامات کی بارش برستی ہے۔ حضرت سیدنا بلالِ حبشیرَضِیَ اللہُ  عَنْہُآخِری دم تک اِخلاص اور اِستِقامت کےساتھ دینِ اِسلام  پر ثابت قدم رہے، راہِ خدا میں  جان کی بازی لگادی مگر پائے اِستِقلال میں  ذرّہ بَرابَربھی لغزِش نہ آئی،دینِ اِسلام قبول کرنےکی پاداش میں مظلومانہ زندَگی بسرکر نے کےباوجودبھی کبھی زبان پرشکوہ  نہیں آیا اور ایک طرف ہم محبّتِ رسول کادم بھرنےوالیاں معمولی  سی خراش پر واویلااور شور مچاتی ہیں، ذرا سی  تکلیف پہنچنے پر بےصبری کامظاہرہ کرتی نظر آتی ہیں، ذرا سوچئے!حضرت بلالِ حبشیرَضِیَ اللہُ عَنْہُاس قدر تکلیفیں   برداشت کرنے کےباوجودبھی گویا زبانِ حال سے یہی کہتے رہےکہ جان تو جا سکتی ہےلیکن کلمہ نہیں  چھوٹ  سکتا۔لہذاہمیں  چاہئےکہ آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُکی سیرت پرعمل کرتے ہوئےزندگی گزاریں،ان کی قربانی کےواقعات پڑھ کر اور ان کاذکرکرکےاپنےایمان کوتازہ کریں۔ آئیے!آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی ایمان پراستقامت کےمزیدواقعات سننےسے پہلےآپرَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کامختصر تعارف سنتی ہیں : چنانچہ