Book Name:Shan-e-Bilal-e-Habshi

کوباندھ کربچوں کےحوالےکردیاکرتےجوآپرَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو مکہ کی گلی کوچوں(Streets)میں گھسیٹتے پھرتےلیکن اس کےباوجودآپرَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی زبان پر ’’اَحَد، اَحَد“یعنی اللہایک ہے،اللہایک ہے،جاری رہتا۔(مصنف لابن  ابی شیبۃ،کتاب الفضائل،باب فی بلال وفضلہ، ۷/۵۳۷، حدیث:۱،ملتقطا)

          پىاری پىاری اسلامى بہنو! آپ نے سنا کہ حضرت ِسیدنا بلال حبشیرَضِیَ اللہُ عَنْہُ دینِ اسلام  سےکیسی  محبت فرماتے تھے ،دیْنِ اسلام کی سربُلندی کےلئےاپنی جان  تک قربان کرنے کےلئے تیار تھے،آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی زِندگی کا مَقْصدِ اَصلی یہی  تھا،آپرَضِیَ اللہُ  عَنْہُنے اپنے کردار سے رہتی دُنیا تک کے مُسلمانوں کو یہ بتادیاکہ ایک  مسلمان کودین ِاسلام اور اپنےآقاصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کیسی  محبت  ہونی چاہئے۔آپ رَضِیَ  اللہُ  عَنْہُ نے اپنی خوا ہشات،مال و اَسباب ،اَولادو اَقارِب حتّٰی کہ اپنی جان سےبھی بڑھ کر اللہکریم اور اس کےحبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سےمَحَبَّت کی اور اس مَحَبَّت  کو ہمیشہ  اپنے دل میں بسائے رکھا،نتیجۃً آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُکےعمل سےخُوش ہوکررسولِ خدا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نےکئی مواقع پرآپ رَضِیَ  اللہُ     عَنْہُ  کی تعریف وتوصیف فرمائی اورجنت میں اپنےغلام کےقدموں کی آواز کوبھی سماعت فرمایا:چنانچہ

قدموں کی آہٹ 

          معراج کی رات  جنت کی سیرکےدوران  نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جنت میں کسی کے قدموں کی آہٹ سماعت فرمائی جس کےبارے میں آپصَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکو بتایا گیا کہ یہ حضرت بلال کے  قدموں کی آواز ہے۔( مشکاۃ المصابیح ،کتاب المناقب،باب مناقب  عمر،۲/۴۱۸،الحدیث:۶۰۳۷ملتقطا)

                             سُبْحٰنَ اللہ!قربان جائیں !حضرت سیّدنا بلالِ حبشیرَضِیَ اللہُ عَنْہُکی شان پرکہ پیارےآقا، مدینے والے مصطفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَاپنےغلام  کےقدموں کی  آہٹ جنت میں سماعت فرمارہے ہیں ، آپ