Book Name:Imam Hussain Ki Ebadat

لیے ایصالِ ثواب اجتماع کرنا وغیرہ اِس مجلس کےمقاصِد میں شامل ہے۔اللہکریم دعوتِ اسلامی کے تمام  شعبہ جات کو مزید برکتیں اور ترقی عطافرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْنصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ 

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

دوسرا نکتہ

      اے عاشقانِ رسول!یہ بھی پتہ چلا کہ سَیِّدُناامامِ حسینرَضِیَ اللہُ عَنْہُعاجزی وانکساری کے پیکر تھے،تبھی توتھوڑی سی  تاخیرہونےپراس شخص سےمعافی  مانگی،حالانکہ آپ کےلئےمعافی مانگنا ضروری نہیں تھا،مگرپھربھی معافی مانگی،جبکہ اگر ہم اپنی حالت پرغو ر کریں تو عاجزی و اِنکساری تو دُور کی بات،ہم غلطیاں (Mistakes)کرنےکے باوجودبھی معافی نہیں مانگتے اور ہٹ دھرمی کرتے ہوئے یوں کہتے سنائی دیتے ہیں کہ بھائی  ہم تو شریفوں کے ساتھ شریف اور بدمعاشوں کےساتھ بدمعاش ہیں،جو ہم سے جھگڑا کرےگا ہم اس کو  نہیں چھوڑیں گے،جوہمیں ایک بات سُنائے گا، ہم اُسے دس سُنائیں گے، جو ہمیں تکلیف پہنچائے گا ،ہم اس کاجینا حرام کر دیں گے،جبکہ ہمارےبزرگانِ دِینرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہم اَجْمَعِیْنتو خود سے بدتمیزی کرنے والوں کے ساتھ بھی حُسْن اَخلاق سے پیش آتے ،ہمارے بزرگانِ دِین تو غلطی نہ ہونے کے باوجود بھی معافی مانگ رتے ہوئے حسن اخلاق سے ور ان کے لیتے،ہمارےبزرگانِ دِین تو گالیاں بکنےوالوں کوبھی دعائیں دیتے تھے،ہمارے بزرگانِ دِین تودل آزاریاں کرنے والوں کے ساتھ بھی عفْو درگزر سے کام لیتے تھے،ایک ہم ہیں کہ  بِلاوجہِ شرعی لوگوں  کی دل آزاریاں کرتےہیں،ہم جان بوجھ کر لوگوں کو تکلیفیں دیتےہیں،ہم لوگوں کی غیبتیں کرتےہیں،ہم ناحق لوگوں کی چیزیں ہڑپ کرجاتے ہیں ،ہم ہنسی مذاق کرنے والوں  کوگالیاں دیتےہیں،ہم لوگوں سےبدلہ لینےکےمواقع تلاش کرتے ہیں، لہٰذا