Book Name:Imam Hussain Ki Ebadat

پہلے2فرامینِ مصطفے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمملاحظہ کیجئے:(1)فرمایا: اَلْمَرْءُ مَعَ مَنْ اَحَبَّ یعنی انسان اس کے ساتھ ہوگاجس سےوہ محبت کرے۔(صحیح مسلم، کتاب البر۔۔۔الخ، باب المرء مع من احب،ص ۱۰۸۸،حدیث:۶۷۱۸)(2)فرمایا:’’اَلْمَرْءُ عَلیٰ دِیْنِ خَلِیْلِہ فَلْیَنْظُرْ اَحَدُکُمْ مَنْ یُّخَالِلُ‘‘یعنی  آدمی اپنے دوست کے دِین اور اس کے طور طریق پر ہوتاہے، لہٰذا ضروری ہے کہ تم دیکھوکہ کس سے دوستی رکھتےہو۔(المسند لامام احمد بن حنبل، مسند ابی ہریرۃ،۳/۲۳۳، حدیث: ۸۴۲۵) ٭ اچھے بُرے ساتھی کی مثال مُشک کے اُٹھانے اور بھٹی دھونکنے والے کی طرح ہے، مُشک اُٹھانے والا یا تو تجھے ویسے ہی دے گا یا تُو اس سے کچھ خرید لے گا اور یا تُو اس سے اچھی خوشبو پائے گا اور بھٹی دھونکنے والا یا تیرے کپڑے جلادے گایا تُواس سےبدبو پائےگا۔(صحیح مسلم، کتاب البروالصلۃ، باب استحباب مجالسۃ...الخ، ص ۱۰۸۴،حدیث:۶۶۹۲۔) ٭حدیث شریف میں فرمایا گیا :بڑوں کی صحبت میں بیٹھا کرو اور علماء سے باتیں پوچھا کرو اور حکما سے میل جول رکھو۔(المعجم الکبیر،۲۲/۱۲۵، حدیث:۳۲۴) ٭اچھا ہمنشین وہ ہے کہ اس کے دیکھنے سے تمہیں خدا یاد آئے اور اس کی گفتگو سے تمہارے عمل میں زیادتی ہو اور اس کا عمل تمہیں آخرت کی یاد دلائے۔(الجامع الصغیر، حرف الخاء، ص۲۴۷، حدیث:۴۰۶۳)٭اچھے دوست کی ہم نشینی نہ صرف دنیامیں سُودمندہوتی ہےبلکہ قبرمیں بھی نیکوکارکی صحبت فائدہ پہنچاتی ہے۔ (اچھے ماحول کی برکتیں،ص۳۳)٭عمل کرنے کا وہ اعلیٰ جذبہ جو ایک پاکیزہ ماحول کی صحبت سے ملتا ہے وہ دوسری طرح نا ممکن نہیں تومشکل ضرور ہے۔(سابقہ حوالہ،ص۲۱)٭ایسا ماحول بنانا چاہیے جس میں تمامی شرکاء کااُٹھنا بیٹھنا آپس میں ملاقات کرنا اور ایک دوسرے سے محبت رکھنا فقط اللہ پاک کی رضا و خوشنودی کے لئے ہو۔(سابقہ حوالہ،ص۲۵)٭ اچھے ماحول سے اچھی صُحبت میسر ہوتی ہے۔(سابقہ حوالہ،ص۱۶)٭ اچھے ماحول سے وابستہ ہونے پر ظاہر و باطن کی اصلاح ہوتی ہے۔ (سابقہ حوالہ، ص۱۶) ٭بُرے ماحول کو اپنانے