Book Name:Imam Hussain Ki Ebadat

قرآن ہمیشہ تلاوت کی تاکید رکھے۔٭ عقائدِ اسلام و سنَّت سکھائے کہ لوح سادہ فطرتِ اسلامی وقبولِ حق پرمخلوق ہے (یعنی چھوٹے بچے  دینِ فطرت پر پیدا کیے گئے ہیں یہ حق کو قبول کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لہٰذا) اس وقت کابتایا پتھر کی لکیر ہو گا۔٭حضورِ اقدس، رحمتِ عالم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم کی محبت وتعظیم ان کے دل میں ڈالے کہ اصلِ ایمان وعینِ ایمان ہے۔٭حضورپُرنور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم کے آل و اَصحاب و اولیاء و علما کی محبت و عظمت تعلیم کرے کہ اصلِ سنَّت و زیورِ ایمان بلکہ باعثِ بقائے ایمان ہے۔٭سات برس( Years7) کی عمر سے نماز کی زبانی تاکید شروع کر دے۔٭علمِ دِین خُصوصاً وُضو، غسل، نماز و روزہ کے مَسائل، توکل، قناعت، زُہد، اِخلاص، تواضع، اَمانت، صِدق، عدل، حیا،سلامتِ صُدُورو لسان(یعنی دل ا ور زبان کی سلامتی )وغیرہا خوبیوں کے فضائل ،حرص وطمع ، حُبِّ دُنیا، حُبِّ جاہ، رِیا، عجب، تکبُّر،خِیانت، کِذب، ظُلم، فحش، غیبت، حسد، کینہ وغیرہا بُرائیوں کے رَذائل پڑھائے۔٭ خاص پسر(یعنی بیٹے)کے حقوق سے  یہ ہے کہ اسے لکھنا، پَیرنا(یعنی کسی فن میں ماہر ہونا)، ٭ سورۂ مائدہ کی تعلیم دے۔٭ خاص دُختر (یعنی بیٹی) کے حقوق سے یہ ہے کہ اس کے پیدا ہونے پر ناخوشی نہ کرے بلکہ نعمتِ اِلٰہیہ جانے، اسے سینا،پرونا، کاتنا ،کھانا پکانا سکھائے اورسورۂ  نور کی تعلیم دے۔(فتاویٰ رضویہ، ۲۴/۴۵۲ تا ۴۵۵ ملخصاً)

                             یادرکھئے!اگرہم نےاپنے بچوں کی اصلاح کی  کوشش نہ کی  اور ان کو نماز، روزے کا پابند نہ بنایا توبروزِ قیامت کی رسوائی (Disgrace)کےساتھ ساتھ دنیاوی نقصان یہ ہوگاکہ یہ بڑےہوکرہماری بات نہیں مانیں گے،ہمیں آنکھیںدکھائیں گےاورآئےدن ہماری پریشانیوں میں اضافےکاسبب بنتےرہیں گےلیکن اس وقت سوائے پچھتاوے کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔