Book Name:Jald Bazi Kay Nuqsanat

رہتا۔(تفسيرصراطُ الجنان، پ۱۵،بنی اسرائیل،تحت الآیۃ:۱۱،۵/۴۲۸)آئیے!اس ضمن میں دو احادیثِ پاک اور دو بزرگانِ دین کے اقوال سنئے اور جلد بازی کی آفات  و نقصانات سے خود کو بچانے کی کوشش کیجئے،چنانچہ

حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں :رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے شیخ عبدُ القیس سے فرمایا:تم میں دو خصلتیں ایسی ہیں جو اللہکریم کو محبوب ہیں،(1)بُردْباری اور(2)جلد بازی نہ کرنا۔( ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء فی التأنّی والعجلۃ،۳/۴۰۷،حدیث:۲۰۱۸)

            حضرت سہل بن سعد ساعدی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُسے روایت ہے،رسول کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:اطمیناناللہ کریم کی طرف سے ہے اور جلد بازی شیطان کی طرف سے ہے۔ ( ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء فی التّأنّی والعجلۃ، ۳/۴۰۷، حدیث:۲۰۱۹)

مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں:یعنی دنیاوی اور دینی کاموں کو اطمینان سے کرنااللہ پاک کے اِلہام سے ہے اور ان میں جلد بازی سے کام لینا شیطانی وسوسہ ہے۔ اس ترجمہ او رشرح سے معلوم ہوگیا کہ یہ حدیث اس آیتِ کریمہ کے خلاف نہیں : وَ سَارِعُوْۤا اِلٰى مَغْفِرَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ  (پ۴،اٰل عمرٰن:۱۳۳)ترجمۂ کنزالایمان:اوردوڑو اپنے رب کی بخشش کی طرف۔)اور نہ اس آیت کے خلاف ہے: یُسَارِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِؕ   (پ۴،اٰل عمرٰن: ۱۱۴)،(ترجمۂ کنز الایمان:نیک کاموں پر دوڑتے ہیں۔)کہ وہاں سُرعت یعنی دینی کام میں دیر نہ لگانے،جلد ادا کرلینے کی تعریف ہے اور یہاں خود کام میں جلد بازی کرنا کہ کام بگڑ جائے اس سے مُمانَعَت ہے بعض لوگ دو منٹ میں چار رکعتیں پڑھ لیتے ہیں یہ ہے عُجلت، نفس عبادت میں جلدی بُری ہے۔(مرآۃ المناجیح، ۶/۶۲۵)

شیخُ الاسلام شہابُ الدِّین امام احمد بن حجر مکّی شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:جلد بازی ہوتی تو شیطان کی طرف سے ہے مگر وہ خود جلدباز نہیں ہوتا بلکہ انسان کو اِس طرح آہستہ آہستہ برائی میں مبتلا کرتا ہے