Book Name:Hazrat Usman-e-Ghani Ki Shan

مختصر وضاحت:(1)آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی بلند شان کس طرح بیان ہو سکتی ہے!آپ کی شان کاتو عالَم یہ ہے کہ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے نورانی مخلوق یعنی فرشتے بھی حیا کرتے ہیں۔(2)مجھے تخت و تاج کی کوئی ضرورت نہیں،مجھےتو بس آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی سخاوت کے سمندر سے ایک قطرہ چاہئے۔(3)جواپنے سینے میں آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی دُشمنی اور کینہ رکھتا ہے وہ بہت ہی بڑا بدبخت،ملعون اور مردُود ہے۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی عبادات

پىارے پىارے اسلامى بھائىو! ہم اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عَنْہ کے بارے میں سُن رہے تھے۔ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کی پاکیزہ سیرت کا ایک روشن پہلو یہ بھی  تھا کہ آپ ساری ساری رات سجدہ وقیام میں گزار دیا کرتے، کبھی آپ کی راتیں کبھی  تلاوتِ قرآن میں کٹتیں تو کبھی سجود و قیام کی لذّتیں پاتے بیت جاتیں۔آئیے حصولِ ترغیب کے لیے ہم اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کے شوقِ عبادت وتلا وت کے واقعات سنتے ہیں:

1۔       حضرت سیِّدُنازبیربن عبدُاللہ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ سے روایت ہے کہ امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا عثمانِ رَضِیَ اللہ عَنْہہمیشہ رو زہ رکھتے اورابتدائی رات میں کچھ آرام کرکے پھر ساری رات عبادت میں بسر کرتے۔(مصنف ابن ابی شیبۃ،کتاب صلاۃ التطوع۔۔۔الخ،باب من کان یامر…الخ،۲/۱۷۳، حدیث:۶)

2۔      جب اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کو شہید کیا گیا تو آپ کی زوجہ نے قاتلوں سے فرمایا:”تم نے اس شخص کوشہید کیاہے ، جو ساری رات عبادت کرتے اور ایک رکعت میں قرآنِ کریم ختم کرتے تھے ۔“( الزھد للامام احمد،زھد عثمانِ بن عفان ،ص ۱۵۳،حدیث: ۶۷۳)

3۔        حضرت سیِّدُناعبدالرحمن تیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:”مجھے ایک بار مقامِ ابراہیم پر رات