Book Name:Hazrat Usman-e-Ghani Ki Shan

رَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے انہیں کئی بار اپنی زبان مبارک سے جنت کی خوشخبری عطا فرمائی، ان کی شان یہ ہے کہ رَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بھی ان سے حیا فرماتے ۔ ان کی شان یہ ہے کہ اللہکریم کے معصوم فرشتے بھی ان سے حیا کرتے ، ان کی شان یہ ہے کہ  رَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان کی خاطر بیعتِ رضوان لی، اتنے بڑے مرتبے پر فائز ہونے کے باوجود وہ تو کثرت سے عبادت کرتے تھے، تلاوت کرتے تھے اور زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کرنے کی کوشش میں رہتے تھے۔ جبکہ دوسری جانب ہم جیسوں کا حال یہ ہے کہ ہمارا اکثر وقت فضولیات میں برباد ہوجاتا ہے، ہمارے شب  وروز غفلتوں کی نذر ہورہے ہیں،ہمارے پاس نہ توعلمِ  دِین سیکھنے کے لیے وقت، نہ لازم عبادات کی معلومات جاننے کے لیے وقت،اور نہ ہی تلاوتِ قرآن کے لئے، نہ تو ہم نیکی کی دعوت دینے کے لیے وقت نکال سکتے ہیں نہ ہم نیکی کی دعوت سننے کی سعادت حاصل کر سکتے ہیں۔ ہم قافلے کے مسافر بھی اس لیے نہیں بن پاتے کہ وقت نہیں ملتا، ہم درس و بیان کرنے سننے کی سعادت سے بھی اس لیے محروم رہتے ہیں کہ وقت نہیں ملتا، ہم اپنے اعمال کا جائزہ اوراس پر غور وفِکربھی اس لیے نہیں کر پاتے کہ وقت نہیں ملتا، ہم ہفتہ وار اجتماعات میں بھی نہیں آپاتے کہ وقت نہیں ملتا، ہم ہفتہ وار مدنی مذاکرے میں شرکت سے بھی اس لیے محروم رہتے ہیں کہ وقت نہیں ملتا،افسوس!ایک تعداد تومَعَاذَاللہ(اللہ پاک کی پناہ)فرض نمازیں بھی اس لیے قضا کردیتی ہے کہ وقت نہیں ملتا۔ ایک تعداد فرض علوم بھی اس لیے نہیں  سیکھ پاتی کہ وقت نہیں ملتا۔ ایک تعداد دِین کے ضروری مسائل سے بھی اس لیے آگاہ نہیں ہے کہ وقت نہیں ملتا۔ ایک تعداد دین کی بنیادی اور ضروری معلومات سے اس لیے بے بہرہ ہے کہ وقت نہیں ملتا۔ ایک تعداد علمِ دِین اس لیے نہیں سیکھ پاتی کہ وقت نہیں ملتا، اَلْغَرَض! دِین سیکھنے، عاقبت سنوارنے اورآخرت کی بہتری کے لیے کوئی کام کرنے کی بات کی جائے تو ایک تعداد ہے جو یہ رونا روتی نظر آتی ہے کہ وقت