Book Name:Bimari Kay Faiedy

ہے۔(مسلم، کتاب البر والصلة، باب ثواب المؤمن الخ، ص۱۰۶۸، حدیث:۲۵۷۵، مفھومًا) تو حضرت سیِّدُنا زید بن ثابت رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے ہمیشہ بخارمیں  رہنے کی دعا کی۔ چنانچہ انتقال فرمانے تک آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہپر بخار کی کیفیت طاری رہی۔( قوت القلوب،شرح مقام التوکل ووصف احوال المتوکلین، ۲/ ۳۹)

چند انصاری صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے بھی یہی دعاکی تو ان پر بھی (انتقال فرمانے تک)بخار کی کیفیت طاری رہی۔(احياء العلوم، ۴/۸۵۸٨)

پیاری پیاری ا سلامی بہنو! یاد رہے فضائلِ دُعا کے صفحہ نمبر 173پر  ہے کہ ہلکا بخار، زکام، دردِ سر اور اس طرح کے دیگر ہلکے امراض بلا و مصیبت نہیں بلکہ نعمت ہیں۔ (ان کی دعا کی جا سکتی ہے)

بُخار کے شکرانے میں نَوافِل ادا کرنے والے بُزرُگ

اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں:دردِ سر اور بخار وہ مبارک امراض ہیں جو انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کو ہوتے تھے ، ایک وَلِیُّ اللہ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے دردِ سر ہوا ،آپ نے اس شکریہ میں تمام رات نوافل میں گزاردی کہ ربُّ العزت نے مجھے وہ مرض دیا جو انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکوہوتا تھا ۔اللہُ اَکْبَر! یہاں یہ حالت کہ اگر برائے نام درد معلوم ہوا تو یہ خیال ہوتا ہے کہ جلد نماز پڑھ لیں۔پھر فرمایا:ہر ایک مرض یا تکلیف جسم کے جس مَوضِع (یعنی جگہ )پر ہوتی ہے وہ زیادہ کفّارہ اسی موقع کا ہے کہ جس کاتعلق خاص اس سے ہے لیکن بخاروہ مرض ہے کہ تمام جسم میں سرایت کرجاتا ہے جس سے بِاِذْنِہٖ تَعَالٰی(یعنی اللہ کریم کے حکم سے )تمام رَگ رَگ کے گناہ نکال لیتا ہے۔اَلْحَمْدُلِلّٰہ کہ مجھے اکثر حرارت و دردِ سررہتا ہے۔(ملفوظات اعلیٰ حضرت، ص ۱۱۸ تا ۱۱۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد