Book Name:Bimari Kay Faiedy

رہ۔(موطا امام مالک،کتاب العین،باب ما جاء فی اجر المریض،۲/۴۲۹،حدیث:۱۷۹۸،بتغیرقلیل۔موسوعة لابن ابی الدنیا، کتاب المرض والکفارات،۴/ ۲۳۸،حدیث:۴۷،بتغیرقلیل)

شکوہ عبادت کی لذت کو ختم کردیتا ہے

مشہور بزرگ حضرت سَیِّدُنا شَقِیق بَلْخِی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : جس نے اپنی مصیبت کاکسی سے شکوہ کیا اسے کبھی عبادت کی لذت نصیب نہیں ہوگی ۔(منہاج القاصدین،کتاب الصبر والشکر،ص ۳۲۳)

بخار کی شکایت،درد کی شکایت؟

اعلیٰ حضرت،امامِ اہلِسنّت مولانا شاہ امام احمد رضاخان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں :عوام و خواص کے یہ بھی زبانِ زد(مشہور و معروف)ہے کہ بخار کی شکایت ہے ،دردِ سر کی شکایت ہے، زکام کی شکایت ہے ، وغیرہ وغیرہ ۔یہ نہ(کہنا )چاہیے،اس لیے کہ جُملہ(تمام)اَمراض کا ظہور(آنا)مِنْ جانِبِ اللہ(اللہ کریم کی طرف سے)ہوتا ہے تو شکایت کیسی !۔ (حیاتِ اعلیٰ حضرت ،۳/۹۴)

اگر ہم اللہ والوں کی سیرت کا مطالعہ کریں تو یہ بات روزِ روشن کی طرح واضح ہوجائے گی کہ یہ حضرات دشوار ترین حالات میں بھی صابر و شاکر رہتے ہیں۔حتّٰی کہ شدید بیماری میں بھی ان کے لبوں پر کبھی ناشکری کے الفاظ نہیں سُنے جاتے اورنہ ہی یہ حضرات اپنی بیماریوں کا رونا روتے ہیں،آئیے! ترغیب کے لئے دو مختصر واقعات سنتی ہیں،چنانچہ

بخار کا تذکرہ زبان پر نہیں لائے

حَنْبَلِیوں کے عظیم پیشوا حضرت سیِّدُنا اِمام اَحمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے کسی نے پوچھا : اے ابو عبدُاللہ ! آپ کیسے ہیں ؟ فرمایا : خیر و عافیت سے ہوں۔ کہنے لگا : سُنا ہے کل رات آپ کو بخار تھا ؟ فرمایا :