Book Name:Bimari Kay Faiedy

حاصل کرنے کے بعد روحانی  تربیت  کے لئے حضرت باباجی خواجہ  فقیر  محمد چوراہی  رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی خدمت میں حاضر ہوکر  سلسلہ ٔ  عالیہ نقشبندیہ  میں مرید ہوکرتھوڑی ہی مدت  کے بعد خلافت و اجازت  سے مشرّف ہوئے ۔٭امیر ملت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ باعمل  عالمِ دین ، شیخِ طریقت، عظیم مُبَلِّغِ اسلام  اورمُتَحَرِّک (Active)راہنما  تھے۔٭امیر ملت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہنے تبلیغِ اسلام کے  سلسلے میں قیمتی خدمات انجام دیں۔ ٭امیر ملت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی کوششوں سے کئی غیرمسلم اسلام کے دامن سے وابستہ ہوئے۔٭امیرِ ملت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے سینکڑوں مسجدیں اورکئی مدرسے قائم فرمائے ٭امیر ملت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے تحریک پاکستان میں بھی بھرپورحصّہ لیا۔(تذکرہ  اکابر اہلِ سنّت ، ص ۱۱۳تا۱۱۵ ملتقطاً) ۔٭امیر ملت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ بیماری کی حالت میں بھی   تمام نمازیں  باجماعت ادا فرماتے رہے ۔ (سیرت امیرِ ملت، ص ۴۹۹)۔٭امیرِملت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا وصال26ذوالقعدُۃ الحرام1370ھ بمطابق30اگست 1951ء کو ہوا۔٭امیرِملت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کا مزار علی پور سیّداں(ضلع  نارووال ، پنجاب ، پاکستان )میں اپنے جلوے لٹارہا ہے۔ (تذکرہ  اکابر اہلِ سنّت ، ص ۱۱۶۔۱۱۷)

اَمِیْرِمِلَّترَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کا سفرِِ مدینہ

اَمِیْرِ مِلّت حضرت مَولانا پِیر سیِّد جماعت علی شاہ مُحَدِّث علی پُوری رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ ایک مَرتَبَہ مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ گئے تو اُن کے کسی مُرید نے مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ کے ایک کُتّےکو اِتِّفاقاً ڈھیلا(ڈھے۔لا)مار دِیا جس کی چوٹ سے کُتّا چِیخا،حضرت اَمِیْرِ مِلّت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے کسی نے کہہ دِیا کہ آپ کے فُلاں مُرید نے مدینے شریف کے ایک کُتّے کو مارا ہے۔یہ سُن کر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ بے چین ہوگئے اور اپنے مُریدوں کو حُکْم دِیا کہ فوراً اُس کتّے کو تلاش کرکے یہاں لاؤچُنانچِہ کُتّا لایا گیا،حضرت اَمِیْرِ مِلّت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اُٹھے اور روتے ہوئے اُس کتّے سے مُخاطِب ہو کر کہنے لگے:اے دِیارِ حبیب کے رہنے والے!لِلّٰہ(یعنیاللہ پاک کے واسِطے)