Book Name:Bimari Kay Faiedy

سمجھےاوراس نعمت پر اللہ کریم کا شکر ادا کرے،اس لئے کہ بیماری کے سبب مریض(Patient) کو ایسی ایسی  برکتیں ملتی اور فوائد و ثمرات نصیب ہوتے ہیں کہ اگر مریض کو ان کا علم ہوجائے تو بیمار رہنا ہی پسند کرے،چنانچہ

بیماری بھی ایک بہت بڑی نعمت ہے

بہارِ شریعت کے مُصَنِّف حضرت مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:بیماری بھی ایک بہت بڑی نعمت ہے،اس کے مَنافِع بے شمار ہیں،اگرچِہ  بظاہر اس سے تکلیف پہنچتی ہے مگر حقیقۃً راحت و آرام کا ایک بہت بڑا ذخیرہ ہاتھ آتا ہے۔یہ ظاہری بیماری جس کو بیماری سمجھا جاتا ہے، حقیقت میں روحانی بیماریوں کا ایک بڑا زبردست علاج ہے۔حقیقی بیماری اَمراضِ رُوحانیہ(مَثَلاً  دُنیا کی مَحَبَّت، دولت کا لالچ ،کنجوسی، دل کی سختی وغیرہ)ہیں کہ یہ البتّہ بہت خوف کی چیز ہے اور اِسی کو مرضِ مُہْلِک(مُہ۔لِک۔یعنی ہلاک کرنے والی بیماری)سمجھنا چاہئے۔(بہارِ شریعت،۱/۷۹۹ ملخَّصا)

 (3)تیسرا مدنی پھول یہ کہ  فرشتوں ،جنوں اور انسانوں کے سردار،دو عالَم کے مالک و مختار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ہمارے جیسے بشر نہیں، فرشتوں کو دیکھنا تودور کی بات ہے ہمیں تو مخصوص فاصلے پر موجود انسان یا بڑی چیز کو دیکھنے میں بھی بڑی دشواری پیش آتی ہے مگر قربان جائیے!نگاہِ مُصْطَفٰے پرجنہوں نے نہ صرف چھپی ہوئی نوری مخلوق  یعنی فرشتوں کو دیکھ لیا بلکہ وہ کس مقصد کے لئے،کس جگہ پراورکس کو تلاش کرنے کے لئے آئے،نمازی کس وجہ سے عبادات سے عاجز ہوا،فرشتوں نے واپس جا کر ربِّ  کریم سے کیا عرض کی اور اللہ پاک نے انہیں بیمار کے متعلق کیا حکم ارشاد فرمایا،یہ تمام معاملات بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ملاحظہ فرمالئے۔