Book Name:Bimari Kay Faiedy

میرے مُرید کی اِس لَغزِش (غَلَطی)کو مُعاف کردے ۔ پھر گوشْت و دُودھ منگوایا اور اُسے کِھلایا پِلایا، پھر اُس سے کہا: جماعت علی شاہ تجھ سے مُعافی چاہتا ہے،خُدارا! اِسے مُعاف کردینا۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

پیاری پیاری اسلامی بہنو!بیان کو اِختِتام کی طرف لاتے ہوئے سنّت کی فضیلت اور چند آداب بَیان کرنے کی سَعادَت حاصِل کرتی ہوں ۔ شَہَنْشاہِ نُبُوَّت ، مُصْطَفٰے جانِ رحمت، صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ جنّت نشان ہے: جس نے میری سنّت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔([2])

بات چیت کی سنتیں اور آداب

      آیئے  بات چیت کرنے کے 11 مَدَنی پھول سُنتی ہیں :

    (1)مسکرا کر اور خندہ پیشانی سے بات چیت کیجئے (2) چھوٹی اسلامی بہنوں کے ساتھ مُشفِقانہ اور  بڑی اسلامی بہنوں کے ساتھ مُؤدَّ با نہ لہجہ رکھئے اِنْ شَآءَ اللہ ثواب کمانے کے ساتھ ساتھ دو نوں کے نزدیک آپ مُعزَّز رہیں گی۔ (3)چلاّ چلاّ کر بات کرنا جیسا کہ آجکل بے تکلُّفی میں اکثرلوگ آپس میں کرتے ہیں سنّت نہیں(4)چاہے ایک دن کا بچّہ ہو اچّھی اچھی نیّتوں کے ساتھ اُس سے بھی آپ جناب سے گفتگو کی عادت بنایئے ۔ آپ کے اخلاق بھی عمدہ ہوں گے اور بچّہ بھی آداب سیکھے گا (5)بات چیت کرتے وقت پردے کی جگہ ہاتھ لگانا، انگلیوں کے ذَرِیعے بدن کا میل چُھڑانا، دوسروں کے سامنے با ربار ناک کوچھونا یاناک یا کان میں انگلی ڈالنا ، تھوکتے رہنا اچھی بات نہیں ، اس سے دو سرو ں کوگِھن آتی


 

 



[1] سنّی علماء کی حکایات نمبر:۳۷، ص ۲۱۱ملخصاً

[2] مشکاۃ الصابیح،کتاب الایمان،باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ،۱/۹۷،حدیث:۱۷۵