Book Name:Apni Islah Ka Nuskha

گزرنے کے باوُجُود بِلااجازت استعمال کرنا، فلمیں ڈرامے دیکھنا، گانے باجے سننا،  ماں باپ کی نافرمانی کرنا اور انہیں ستانا، امانت میں خِیانت کرنا، بدنگاہی کرنا، عورَتوں کا مَردوں کی اور مردوں کا عورَتوں کی مُشابَہَت (یعنی نقّالی) کرنا، بے پردگی، غُرُور، تکبر، حَسَد، رِیا کاری، اپنے دل میں کسی کا بُغض وکینہ رکھنا، شُماتَت (یعنی کسی کو مرض، تکلیف یا نقصان پہنچنے پر خوش ہونا) ، غصّہ آجانے پر شریعت کی حدیں  توڑ ڈالنا، گناہوں کی حرص، حُبِّ جاہ(یعنی عزّت کی خواہش)، بخل، خود پسندی وغیرہ مُعاملات ہمارے مُعاشَرے میں بڑی بے باکی کے ساتھ کئے جاتے ہیں۔ذرا سوچئے کہ اس قدر گُناہوں کے باوجود بھی اگر ہمیں رِزْق میں تنگی و محرومی  کا سامنا نہ ہو تو کیا ہو؟گناہوں کی ایسی کثرت کے باوُجود بھی ہم پر رزق کے دروازے بند نہ ہوں تو کیا ہو؟ ایک حدیثِ پاک میں ارشاد فرمایا گیا: لَایَرُدُّ الْقَدْرَ اِلاَّ الدُّعَاءُ یعنی دُعاسے تقدیر پلٹ جاتی ہے وَلاَ یَزِیْدُ فِی الْعُمْرِ اِلاَّ الْبِرُّ اورنیکیوں سے عمر میں اضافہ ہوتاہے، فَاِنَّ الرَّجُلَ لَیُحْرَمُ الرِزْقَ بِالذَّنْبِ یُصِیْبُہبے شک بندہ گناہ کی وجہ سے اس رِزْق سے محروم کر دیا جاتا ہے جو اسے پہنچنا ہوتاہے۔([1])

       پىاری پىاری اسلامى بہنو! معلوم ہوا کہ اگر ہم معاشی ترقی و برکت کی خواہش مند ہیں اور طرح طرح کی مصیبتوں اور رِزْق کی محرومیوں سے بچنا چاہتی ہیں تو ہمیں گُناہوں کی مصیبت سے چُھٹکارا حاصل کرنا ہوگا،نیکیوں سے تعلق جوڑنا ہوگا،ابھی ہم نے آیتِ کریمہ سے بھی سنا کہ جو اللہپاک کے خوف کی وجہ سے گناہوں سے بچے اسے ایسے مقام سے رزق دیا جاتا ہے کہ جہاں اس کا گمان بھی نہیں پہنچتا۔ اللہ کرے کہ ہم گناہوں سے بچنے والی بن جائیں اور ہماری معاشی پریشانیاں دور ہو جائیں۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  


 

 



[1] المستدرک،کتاب الدعاء والتکبیر،باب:لایرد القدر...الخ ، ۲/۱۶۲، حدیث۱۸۵۷