Book Name:Apni Islah Ka Nuskha

اے نَفْس !اللہ سے ڈر!

بنی اسرائیل کا ایک شخص نہایت عِبادت گُزار تھا ۔ وہ رات میں اللہپاک کی عِبادت میں مصروف رہتا اور دن میں گھُوم پھر کر کچھ چیزیں لوگوں کو بیچا کرتا۔ وہ اکثر اپنے نَفْس کا مُحاسَبہ (فکرِ مدینہ)کرتے ہوئے کہتا :”اے نَفْس!اللہ سے ڈر۔“ ایک دن وہ حسبِ معمول اپنے گھر سے روزی کمانے کے لئے نکلا اور چلتے چلتے ایک امیر کے دروازے کے قریب پہنچا اوراپنی اشیا بیچنے کے لئے صَدا لگائی ۔ امیر کی بیوی نے جب اس حَسِین شَخْص کو اپنے دروازے کے قریب دیکھا تو اُسے بہانے سے محل کے اندر بُلا لِیا پھر اُس سے کہنے لگی:اے تاجر ! میرا دل تمہاری طرف مائل ہوچکا ہے ، میرے پاس بہت مال ہے اور بہترین لِباس ہیں،تم یہ کام چھوڑ دو میں تمہیں ریشمی لِباس اور بہت سا مال دُوں گی ۔یہ پیش کش سُن کر اس کا نَفْس اس عورت کی طرف مائل ہونے لگا ،مگر فوراً اس نے اپنی عادت کے مطابق (نَفْس کو مُخاطَب کرتے ہوئے )کہا:”اے نَفْس!اللہ سے ڈر!“پھر اس عورت کوجواب دیا:”مجھے اپنے رَبّ کریم کا خوف ہے ۔“ وہ عورت کہنے لگی :”تم میری خواہش پوری کئے بغیر یہاں سے نہیں جاسکتے۔“ اس شخص نے پھر کہا:”اے نَفْس!اللہ سے ڈر ۔“اور نَجات کی ترکیب سوچنے لگا ۔ بالآخر اس نے عورت سے کہا:”مجھے مُہْلت دو کہ میں وُضُو کر کے دو رَکْعَتیں اداکرلوں ۔“اجازت ملنے پر اس نے وُضُو کِیا اورچھت پر چلا گیا، وہاں اس نے دو رَکْعَت نماز ادا کرنے کے بعد چھت سے نیچے جھانکا تو اس کی اونچائی (تقریباً)بیس (20)گَزتھی۔ اس نے بے بسی سے اللہپاک سے دعا کی:”اے میرے مالک!میں طویل عرصے سے تیری عِبادت میں مشغول ہوں ، مجھے اس آفت سے نجات عطا فرما۔“ یہ کہہ کر وہ چھت سے کُود گیا ،اللہ پاک نے حضرت سَیِّدُنا جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کوحکم دِیا : ”جاؤ میرے بندے کو زمین تک پہنچنے سے پہلے سنبھال لو، کیونکہ  اس نے میری ناراضیکے خوف