Book Name:Apni Islah Ka Nuskha

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

مُحاسَبَہ نفس اور قرآن

پىاری پىاری اسلامى بہنو! اس میں شک نہیں کہ گناہوں سے بچنے اور نیکیوں کی کثرت کرنے کا ایک بہترین طریقہ استقامت کے ساتھ فکرِ مدینہ یعنی اپنے اَعْمال کا اِحْتِساب کرنا بھی ہے۔ جو اسلامی بہن بھی  اس بہترین عادت کو اپنا لے اور روزانہ اپنا محاسبہ کرے  تو اس کے گُفتار و کردار میں خود بخود نکھار پیدا ہوتا چلا جاتا ہے، وہ گناہوں سے پیچھا چھڑانے لگتی ہے، اعمال کے بارے میں غوروفکر کیاَہَمِّیَّت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن و حدیث میں باقاعدہ اس کی تَرْغِیْب دِلائی گئی ہے،چُنانچہ پارہ 28سُوۡرَۂ حَشۡر کی آیت نمبر 18میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ لْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍۚ    (پ۲۸،الحشر:۱۸)   

ترجَمۂ کنز الایمان:اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو اور ہر جان دیکھے کہ کل کے لئے کیا آگے بھیجا ۔

تفسیر ابنِ کثیر میں اس آیتِ کریمہ کے تحت ہے: اپنا مُحاسَبہ کرلو،اس سے پہلے کہ تمہارا مُحاسَبہ کیا جائے اور غور کرو کہ تم نے قیامت کے دن اللہ پاک کی بارگاہ میں پیش کرنے کے لئے نیک اَعْمال کا کتنا ذخیرہ جمع کیا ہے۔([1])تفسیر صِراطُ الْجِنان میں ہے:اس آیت سے معلوم ہواکہ ایک گھڑی غورو فکر کرنا بہت سے ذکر کرنے سے بہتر ہے۔ اپنے اعمال کے بارے میں  سوچنا بہت افضل عمل ہے اور یہی مراقبہ ہے۔(صراط الجنان، ۱۰/۸۹ ملتقطاً)

احادِیثِ کریمہ میں رحمتِ عالم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بھی بارہا اَعْمال کا مُحاسَبہ کرنے کی


 

 



[1] تفسیر ابنِ کثیر،پ ۲۸،الحشر،تحت الآیۃ: ۱۸، ۸ / ۱۰۶