Book Name:Nachaqiyon ka Ilaj

یہ نظمیں سنائیں تو اوس و خزرج کے جذبات پھر سے بھڑک اٹھے اور دونوں بولے کہ آؤ پھر سے دو دو ہاتھ ہو جائیں۔ یہاں تک کہ سب اسلحہ لے کر جنگ کے میدان میں پہنچ گئے۔ جب رسولِ کریم، رؤف رحیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اس کی خبر ہوئی تو آپ بڑی سرعت سے میدانِ جنگ پہنچے، فریقین کو روکا اور فرمایا: میں تمہارے درمیان موجود ہوں اور تم جاہلیت کی جنگ لڑنے جا رہے ہو؟

آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی نصیحت سن کر ان دونوں نے سمجھ لیا کہ یہ شیطانی چال اور یہود کی سازش تھی، چنانچہ دونوں نے توبہ کی اور ایک دوسرے کو گلے لگایا اور محبت کے ساتھ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی قیادت میں واپس اپنے اپنے گھروں کو آ گئے۔ 

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیاری پیاری اسلامی بہنو! اوس و خزرج کی اس داستان سے دو مدنی پھول حاصل ہوتے ہیں۔

ایک مدنی پھول تو یہ ملا کہ جب بھی کہیں لڑائی جھگڑے کی آگ سلگنے لگے تو اچھی اسلامی بہن  وہی ہے جو اپنے کریم آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے لڑائی جھگڑے کی آگ کو بجھانے کی کوشش کرے۔ جبکہ صلح صفائی کے نام پر اِدھر کی اُدھر اور اُدھر کی اِدھر لگانا، ساتھ میں مرچ مصالحہ بھی شامل کر دینا، باہمی تنازع کو مزید ہوا دینااور لڑائی جھگڑے کا خواہاں رہنا یہ شیطان کا طریقہ  ہے۔

دوسرا مدنی پھول یہ بھی حاصل ہوا کہ لڑائی جھگڑا امن کی فضا کو خراب کرنے کےساتھ ساتھ فریقین کو کمزور کرتا اور انہیں معاشی اور معاشرتی خسارے میں مبتلا کر دیتا ہے۔ جیسا کہ اوس و خزرج کے قبائل جب جنگ لڑتے تو ان کا مال بھی ضائع ہوتا جانیں بھی ضائع ہوجاتیں جبکہ ہاتھ کچھ نہ آتا بلکہ الٹا یہ بے حد کمزور