Book Name:Nachaqiyon ka Asbab or Ilaj

باقی نہیں۔مظلوم(یعنی دعویٰ کرنے والا)عرض کرے گا:میرے گناہ اس کے ذِمّے ڈال دے اِتنا ارشاد فرما کر سرورِ کائنات، شاہِ موجودات صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَرو پڑے۔ فرمایا:وہ دن بہت عظیم دن ہوگا۔ کیونکہ اس وقت (یعنی قِیامت کے دن) ہر ایک اس بات کا ضرورت مند ہو گا کہ اس کا بوجھ ہلکا ہو۔ اللہ پاک مظلوم سے فرمائے گا:دیکھ تیرے سامنے کیا ہے؟وہ عرض کرے گا:اے ربِّ کریم! میں اپنے سامنے سونے کے بڑے شہر اور بڑے بڑے محلات دیکھ رہا ہوں جو موتیوں سے آراستہ ہیں۔ یہ شہر اور عمدہ محلات کس پیغمبر یا صدیق یا شہید کے لئے ہیں؟ اللہ پاک فرمائے گا:یہ اُس کے لئے ہیں جواِن کی قیمت ادا کرے۔بندہ عرض کرے گا:ان کی قیمت کون ادا کر سکتا ہے؟ اللہ پاک فرمائے گا: تُو ادا کر سکتا ہے۔وہ عرض کرے گا:وہ کس طرح؟اللہ کریم فرمائے گا:اس طر ح کہ تُو اپنے بھائی کے حقوق معاف کر دے۔بندہ عرض کرے گا:اے رب کریم! میں نے سب حقوق معاف کئے۔اللہ پاک فرمائے گا:اپنے بھائی کا ہاتھ پکڑو اور دونوں اکٹھے جنّت میں چلے جاؤ۔پھر سرکارِ نامدار، دو عالم کے مالک ومختار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا: اللہ پاک سے ڈرو اور مخلوق میں صلح کرواؤ کیونکہ ربِّ کریم بھی قِیامت کے دن مسلمانوں میں صلح کروائے گا۔ (مستدرک،۵/۷۹۵،حدیث:۸۷۵۸)

گناہگار ہوں میں لائقِ جہنّم ہوں

کرم سے بخش دے مجھ کو نہ دے سزا یاربّ

(وسائل بخشش مرمم،ص۷۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

       پیارے پیارےاسلامی بھائیو! 2ذُو الْقَعْدَۃِ الْحَرَام کو صدرُالشریعہ حضرت علامہ  مولانا مفتی محمدامجدعلی اعظمیرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کاعُرْس مبارَک منایاجاتا ہے۔آئیے!اِسی مُناسَبَت سے