Book Name:Mahabbat-e-Madina

اِستِعمال فرماتے، اگر کبھی لینے والے نے اپنا اُلٹا ہاتھ آگے بڑھا دیا تو آپ فوراً دَستِ مُبارَک روک لیتے اور فرماتے کہ سیدھے ہاتھ میں لیجئے کہ اُلٹے ہاتھ میں شیطان لیتا ہے۔ (فیضانِ اعلیٰ حضرت، ص۱۰۹) اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ مَساجِد کا بہت اَدب کرتے، اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ مسجد میں داخِل ہوتے ہوئے ہمیشہ دایاں قدم پہلے داخِل فرماتے، جبکہ باہَر آتے ہوئے پہلے بایاں قدم جُوتے کے بالائی حصے پر رکھتے پھر سیدھے پاؤں میں جوتا پہن کراُلٹے پاؤں میں جوتا پہنتے (تاکہ سُنّت کے مُطابِق عمل ہوجائے )۔(فیضانِ اعلیٰ حضرت، ص۱۲۰)

منقول ہے کہ ایک روز نمازِ فَجْر ادا کرنے کے لیے خلافِ مَعمُول تھوڑی دیر ہو گئی ،نمازیوں کی نگاہیں بار بار آپ کے گھر  کی طرف اُٹھ رہی تھیں کہ عین اِنتظار میں جلد ی جلد ی تشریف لائے،اس جلدی کی کیفیت میں اتّباعِ سنّت کا عالَم یہ تھا کہ  دروازہ ٔ مسجد کی سیڑھیوں پر جس وَقْت قدمِ مُبارَک پہنچا تو سیدھا، مسجد کے نئے فرش اور پُرانے فَرش پر قدم پہنچا تو سیدھا،آگے صحنِ مَسجد میں ایک صَف بچھی تھی اُس پر قدم پہنچا تو سیدھا، اور اِسی پر بَس نہیں ہر صَف پرپہلے سیدھا ہی قدم رکھا،یہاں تک کہ محراب میں مُصلیّٰ پربھی سیدھاقدم ہی پہنچایا۔ (فیضانِ اعلیٰ حضرت۱۲۰، بتغیر)

سنّتیں اپنانے میں ہی عظمت ہے!

      پىاری پىاری اسلامى بہنو! اس واقعے سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اعلیٰ حَضْرترَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سُنّت کی کیسی اِتّباع کرتےتھےکہ ہر کام سُنّت کے مُطَابِق کرنے کا اِہتِمام فرماتے، ہمیں بھی اپنے معمولات میں سُنّتوں کواپنانے کی کوشش کرنی چاہیے، کیونکہ سُنّتیں اپنانے میں ہی عظمت ہے، ہمیں چاہیے کہ ہر نیک اور جائز کام سیدھی طرف سے سیدھے ہی  ہاتھ سے شُروع کریں، ہمیں چاہیے کہ سادہ زِندَگی گزاریں، ہمیں چاہیے عاجزی اور اِنکساری کی پیکر بنیں، ہمیں چاہیے کہ ہمیشہ دُوسری اسلامی بہنوں