Book Name:Mahabbat-e-Madina

آتی ہے کہ اُس مبارَک زمین کو اپنے گھوڑے کے قدموں تلے روندوں،جس میں اللہ پاک کےمحبوب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تشریف فرما ہیں۔(احیاء العلوم ،۱/۱۱۴ ملخصاً)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

ذکرِ مدینہ کے فوائد

پىاری پىاری اسلامى بہنو!مدینے کی محبت سے متعلق ہم سن رہی  تھیں ، مدینے سے محبت کرنے والیوں کے لیے ذکرِ مدینہ بھی ایک نعمت سے کم نہیں ہے، کیونکہ ذِکْرِ مدینہ دل و جان کو تسکین دیتا ہے،  ذِکْرِ مدینہ روح کو قرار دیتا ہے، ذِکْرِ مدینہ ایمان کو حرارت دیتا ہے۔ ذِکْرِ مدینہ محبتِ رسول میں اضافہ کرتا ہے، ذِکْرِ مدینہ مدینے کی الفت کو مزید بڑھاتا ہے، ذِکْرِ مدینہ شوقِ دیدارِ طیبہ کو ابھارتا ہے، ذِکْرِ مدینہ ایمان کو جلا بخشتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دُنیا کی جِتنی زبانوں میں جس قدَر قصیدے مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ کے ہِجر وفِراق (جُدائی)اور اِس کے دیدار کی تمنّا میں پڑھے گئے ہیں، اُتنے دنیا کے کسی اورشہر یا خِطّے (سرزمین) کے لئے نہیں پڑھے گئے،جسے ایک باربھی مدینے کا دِیدار ہوجاتاہے وہ اپنے آپ کو بَخت بیدار(خُوش قسمت) سمجھتی اورمدینے میں گُزرے ہوئے حَسین لمحات کو ہمیشہ کے لئے یاد گار قَرار دیتی ہے۔

مدینے سے عشق کیسا ہونا چاہئے؟مدینے سے جدائی کے وَقْت ہمارے جذبات کیسے ہونے چاہئیں؟اِس کے لئے بزرگانِ دِین کی سیرت اور اُن کا کردار ہمارے لئے لائقِ تقلید ہے۔چنانچہ

میں چھوڑ کے آقا کا مدینہ نہیں جاتا

خلیفہ ہارونُ الرَّشید نے حضرت سَیِّدُنا امام مالک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے پوچھا: ’’کیا آپ کا کوئی گھر ہے؟“فرمایا:”نہیں۔“تو اُس نے آپ کی خدمت میں 3 ہزار(Three Thousand)دِینار پیش کرتے