Book Name:Mahabbat-e-Madina

بَیان سُننے کی نیّتیں

موقع کی مناسبت اور نوعیت کے اعتبار سے نیتوں میں کمی ،بیشی وتبدیلی کی جاسکتی ہے۔

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوںگی۔ ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گی۔ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسری اسلامی بہنوں کے لئے جگہ کُشادہ کروں گی۔دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گی، گُھورنے،جِھڑکنےاوراُلجھنے سے بچوں گی۔صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والی کی دل جُوئی کے لئےپست آواز سے جواب دوں گی۔اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی۔ دورانِ بیان موبائل کے غیر ضروری استعمال سے بچوں گی، نہ بیان ریکارڈ کروں گی نہ ہی اور کسی قسم کی آواز  کہ  اِس کی اجازت نہیں ،جو کچھ سنوں گی، اسے سن   اور سمجھ   کر اس پہ عمل کرنے اور اسے بعد میں دوسروں تک پہنچا   کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروں گی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                    صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

      پىاری پىاری اسلامى بہنو!آج کا موضوع بڑا نِرالا ہے،آج ہم جس موضوع سے مُتَعلِّق  بیان سنیں گی اس موضوع پر جب بات کی جاتی ہے تو آقا کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے سچی محبت کرنے والیوں کے  دل جھوم اُٹھتے ہیں ، چہرے پر مُسکان آجاتی ہے، مسرت و خوشی کی کیفیت بن جاتی ہے، جبکہ کچھ کی تو آنکھیں نَم ہو جاتی ہیں،ہجر و فراق میں آہ وزاری کی جاتی ہے، وارفتگی اور شوق  کے عالم میں زبان پر بے اختیار مدینہ مدینہ کی رٹ لگ جاتی ہے۔ جی ہاں! آج ہمارے بیان کا موضوع ہے”محبتِ مدینہ“ یقیناً حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے سچی محبت کرنے والی آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی ہر ایک چیز سے محبت کرتی ہے، اور جس شہر میں محبوب کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  خود جلوہ گر ہوں تو اس کو اس شہر کے