Book Name:Mahabbat-e-Madina
دِلائی)۔ میں نے حدیث پڑھی:”مَنْ حَجَّ وَلَمْ یَزُرْنِیْ فَقَدْ جَفَانِیْ([1])یعنی جس نے حج کِیا اور میری(قَبْر کی) زِیارَت نہ کی اُس نے مجھ پرجَفا کی“(عرب شریف کے علماء نے)فرمایا: تم ایک بار تو زِیارَت کَرچُکے ہو۔ میں نے کہا: میرے نزدیک حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ عُمْر میں کتنے ہی حج کرے زِیارَت ایک بار کافی ہے بلکہ ہر حج کے ساتھ زِیارَت ضرور (یعنی لازمی)ہے ،اب آپ دُعا فرمایئے کہ میں سَرکار(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) تک پَہُنچ لُوں۔رَوضَۂ اَقدَس پر ایک نِگاہ پڑ جائے اگر چِہ اُسی وَقت دَم نکل جائے۔(عاشقانِ رسول کی 130حکایات مع مکے مدینے کی زِیارَتیں،ص۱۴۵ملخّصاً)
آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنے ایک کلام میں اِسی بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
اُس کے طُفیل حج بھی خُدا نے کرا دِیئے
اَصلِ مُراد حاضِری اُس پاک دَر کی ہے
(حدائقِ بخشش، ص۲۰۲)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پىاری پىاری اسلامى بہنو!آپ نے سنا کہ عاشقوں کے اِمام،اعلیٰ حضرت مَولانا شاہ اِمام اَحمد رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ مدینے کے تاجدار،دوعالَم کے مالِک و مُختار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دربارِ فائِضُ الاَنْوَار کی حاضِری کے لئے کِس قدَر بےقَرار رَہا کرتے تھے،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ چاہتے تو کچھ مُدَّت کے بعد اِس سَعادَت سے مُشَرَّف ہو جاتے مگرمحبتِ مدینہ چُونکہ آپ کا سَرمایہ اور حاضِریِ مدینہ آپ کی منزلِ مقصودتھی، لہٰذا سَخْت بیماری بھی آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ کو درِ رسول کی حاضِری سے نہ روک سَکی، الغَرَض