Book Name:Mahabbat-e-Madina

سےحُسنِ اَخلاق سے پیش آئیں، ہمیں چاہیے کہ بڑوں کی عِزَّت اور چھوٹوں پر شَفْقَت کریں، ہمیں چاہیے کہ اپنی ماتحت اسلامی بہنوں سے اَچّھا سُلوک کریں،ہمیں چاہیے کہ دوسروں کی خَیْرخَواہی میں ہمیشہ پیش پیش رہیں، اَلْغَرَض!ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی زندگی آقا کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے فرامین کے مطابق گزاریں نامحرم رشتہ داروں سے پردے کا اہتمام کریں،بلا ضرورت گھر سے باہر نہ جائیں اگر جانا ہی پڑے تو مکمل پردے کے ساتھ جائیں، اسلامی بہنوں سے مُسکرا کر مِلنا مَعمُول ہو، سلام کو عام کرنے کی دُھن ہو، کھانا مٹی کے برتنوں میں دَستَرخوان پرکھائیں ،ایسا کرنے سےدُنیا بھی اَچّھی ہوگی اورآخِرت میں بھی فائدہ ملے گا۔  

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

مکان کی اہمیت مکین سے ہے

       پىاری پىاری اسلامى بہنو! ہم محبتِ مدینہ سے متعلق سن رہی تھیں ، اس میں شک نہیں کہ مکان کی اہمیت اس کے مکین سے ہوتی ہے، مکان خالی ہو تو ویران رہتا ہے، اوراگر اس میں رہنے والا کوئی معمولی بندہ ہو تب بھی اس کی کوئی وقعت نہیں ہوتی، لیکن اگر کسی مکان میں شہر کا کوئی معزز افسر رہنے لگ جائے، اگر کوئی بڑا آدمی کسی مکان میں بسیرا کر لے، اگر کوئی وزیر اور امیر کسی مکان کا مکین ہو جائے تو ایسے مکانات کی اہمیت بھی دوچند ہو جاتی ہے، اس مکان کی اہمیت تو بڑھ ہی جاتی ہے وہ محلہ اور علاقہ بھی لوگوں کی زبانوں کا مرکز بننے لگتا ہے، یہ دنیا کے معمولی مکانات اور معمولی اہمیت کے لوگوں کا حال ہے،غور کیجئے! کہ جہاں مکینِ لامکاں،سَروَرِ انس و جاں، تاجدارِ دوجہاںصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  تشریف فرما ہوں اس جگہ اور مکان کی اہمیت کا کیا عالم ہوگا۔