Book Name:Mahabbat-e-Madina

آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ پرایک ہی دُھن سُوار تھی کہ بس کسی طرح رَوْضَۂ رسول کی ایک جَھلک دیکھ لُوں اور اپنی آنکھیں ٹھنڈی کر لُوں، پھر بَھلے میری جان بھی چَلی جائے تو مجھے کوئی پَروا  نہ ہوگی نیز آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  کا یہ جُملہ بھی تاریخ میں سُنہری حُروف سے لکھنے کے قابِل ہے کہ ’’اگر سچ پوچھئے تو حاضِری کا اَصْلِ مقصود زِیارَتِ طَیۡبَہ ہے ، دو نوں بار اِسی نِیّت سے گھر سے چَلا،مَعَاذَ اللہاگر یہ نہ ہو توحج کا کچھ لُطْف نہیں ۔‘‘

       پىاری پىاری اسلامى بہنو! یقیناً اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سچے عاشقِ رسول، اللہکے ولی اور بہت بڑے عالمِ دین تھے۔ اولیائے کرام کا ذکرِ خیر کرنا بندے کو رحمتِ الٰہی کا مستحق بنا دیتا ہے۔ آئیے اسی مناسبت سے ہم اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کا بھی کچھ تذکرہ سنتی ہیں:

اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے معمولات!

اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی ساری زِندگی شریعت کی پاسدار ی میں بسر ہوئی ۔ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی شَخْصِیَّت حقیقی معنوں میں سُنّتوں کی آئینہ دار تھی۔ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا معمول تھا کہ کبھی قہقہہ لگا کے نہ ہنستے۔٭ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا معمول تھا کہ جماہی آنے پر اُنگلی دانتوں میں دبا لیتے اور کوئی آواز پیدا نہ ہوتی٭ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا معمول تھا کہ قِبْلہ کی طرف رُخ کر کے کبھی نہ تُھوکتے٭ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا معمول تھا کہ قبلہ کی طرف پائے مُبارَک(پاؤں) دراز  نہ کرتے٭ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا معمول تھا کہ نمازِ پنجگانہ مَسجد میں باجَماعت اَدا کرتے٭ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا معمول تھا کہ فرض نماز باعِمامہ پڑھا کرتے۔ ٭ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ لَوہے کےقلم سےاِجتِناب فرماتے ٭ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ مِسواک کِیا کرتے٭اورسرِمُبارَک میں تیل بھی ڈلواتے۔( فیضانِ اعلیٰ حضرت،ص:۱۱۲ملخصا)٭ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا معمول تھا کہ کسی بھی چیز کے لینے دینے میں سیدھا ہاتھ ہی