Book Name:Mahabbat-e-Madina

کانٹے بھی عزیز ہوتے ہیں، شہرِ مدینہ وہ شہر ہے جہاں خدا کے پیارےنبی ، امت کے سہارے  نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  جلوہ گر ہیں، یہی وجہ ہے کہ میٹھے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے محبت کرنے والیاں  اس شہرِ سے قلبی لگاؤ رکھتی ہیں اور اپنے دلوں میں شہرِ مدینہ کے لیے خاص الفت و محبت پاتی ہیں۔ اللہپاک ہمیں بھی شہرِ حبیب کی محبت نصیب فرمائے۔ آج ہم مَحبّتِ مدینہ کے واقعات،  شہرِ مدینہ کے فضائل اور دیگر کئی مدنی پھول  سننے کی سعادت حاصل کریں گی۔ اللہکرے کہ سارا بیان اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ سننے کی سعادت نصیب ہو جائے۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  

       آئیے! سب سے پہلے ہم امامِ عشق و مَحبّت، اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنّت مَولانا شاہ امام اَحمد رضاخان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کی مدینے سے محبت سے مُتَعلِّق ایک واقعہ سنتی ہیں: چنانچہ

اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ اورمَحبّتِ مدینہ

       منقول ہے کہ عاشقِ ماہِ رِسالت،اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت،مُجَدِّدِ دِین ومِلّت مَولانا شاہ امام اَحمد رضاخان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ اپنے دُوسرے سَفَرِ حج میں اَرْکانِ حَج ادا کرنے کے بعد سخت بیِمارہوگئے مگر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  فرماتے ہیں:بیماری کے طَوِیل ہوجانےمیں مجھے زِیادہ فِکْر،حاضِر یِ سَر کارِ اَعظمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی تھی۔جب بُخار کو طُول پکڑتا دیکھا ،میں نے اُسی حالت میں قَصْدِ حاضِری کِیا،(عرب شریف کے )عُلَماء روکنے لگے۔اَوَّل تو یہ فرمایا  کہ حالت تو تمہاری یہ ہے اور سَفَر طَوِیل!میں نے عَرْض کی:’’اگر سچ پُوچھئے تو حاضِری کا اَصْلِ مقصود زِیارتِطَیۡبَہ ہے، دو نوں بار اِسی نیّت سے گھر سے چلا،مَعَاذَ اللہاگر یہ نہ ہو توحج کا کچھ لُطْف(مزہ) نہیں۔‘‘اُنہوں نے پھر اِصرار اور میری حالت کا اِشْعَار کیا(یعنی مجھے میری حالت یاد