Book Name:Ilm-e-Deen Kay Fazail

کےحقوق اورکیا بندوں  کے حقوق، زندگی کے ہر شعبے میں جہاں بھی جس انداز سے بھی خرابیاں پائی جارہی ہیں اگر ہم سنجیدگی سے اس کے بارے میں غور کریں تو یہ بات ہم پر واضح ہوجائے گی کہ اس کا بنیادی سبب عِلْمِ دِیْن سے دُوری ہے۔عِلْمِ دِیْن نہ ہونے اور درست رہنمائی سے محرومی کے باعث نہ صرف معاملات و اخلاقیات بلکہ عقائد و عبادات تک میں طرح طرح کی بُرائیاں اور خرابیاں نہایت تیزی کے ساتھ بڑھتی جارہی ہیں جن کو روکنے کے لئے صِرْف عِلْمِ دین حاصل کر لینا ہی کافی نہیں بلکہ اپنے عِلْم پر عمل کرنا اور اس کے ذریعے دوسروں کی اصلاح  کی کوشش کرنا بھی ضروری ہے۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ امیرِاہلسنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اپنے مریدوں،مَحَبَّت و عقیدت اورتعلق رکھنے والوں کواپنی اور دوسروں کی اصلاح کی کوشش میں مگن رہنے کا ذہن دیتے ہوئے اُنہیں یہ مَدَنی مقصد عطا فرمایا ہےکہ”مجھے اپنی اور ساری دُنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔اِنْ شَآءَ اللہ

آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی عِلْم دوستی اور عِلْمِ دین عام کرنے کی تڑپ کے نتیجے میں عاشقانِ رسول کی مَدَنی تحریکدعوتِ اسلامی کے تحت ملک وبیرونِ ملک میں سینکڑوں جامعات المدینہ(للبنین و للبنات)کا قیام عمل میں لایاجاچکا ہے۔جامعۃُ المدینہ کی سب سےپہلی شاخ1995ءمیں نیوکراچی کے علاقے گودھرا کالونی بابُ المدینہ(کراچی)میں کھولی گئی۔جہاں3 اساتذۂ کرام نے عالِم کورس(درسِ نظامی)پڑھانا شروع کیا۔اس جامعۃ المدینہ کو قائم ہوئے زیادہ عرصہ نہ گزرا تھا کہ یہ عمارت عِلْم کے  طلب گاراسلامی بھائیوں کی کثرت کی وجہ سے ناکافی ہو گئی۔چنانچہ اس جامعۃُ المدینہ کو 1998ء میں گلستانِ جوہر جامع مسجد فیضانِ عثمانِ غنی کے پڑوس کی ایک عمارت میں مُنْتَقِل کردیا گیا۔امیرِاَہلسنّت