Book Name:Ilm-e-Deen Kay Fazail

اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن اللہ پاک کی عطا سے آئندہ پیش آنے والے واقعات کو پہلے ہی جان لیا کرتے ہیں۔(2)ایک کامل استادکی  خاص  توجہ انسان کو کیا سےکیا بنادیتی ہے۔(3)عِلْمِ دین، دنیا و آخرت میں کامیابی وکامرانی کا باعث ہے یہاں تک کہ بڑے بڑے دنیا داروں کو وہ مقام و مرتبہ نہیں ملتا جوعِلْم کے شیدائیوں کو حاصل ہوجاتا ہے۔لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ عِلْمِ دین خود بھی سیکھیں اوراپنی اولاد کی مَدَنی تربیت کے لئے انہیں بھی دِین کا عِلْم سکھائیں۔یادرکھئے!مرنے کے بعدنیک اعمال کے علاوہ دیگر چیزیں کچھ کام نہیں آئیں گی،یہ مال و دولت،بینک بیلنس،عالیشان بنگلے،بڑی بڑی گاڑیاں دنیوی مقام و مرتبہ سب یہیں رہ جائےگا،قبر میں ان میں سے کچھ بھی ساتھ نہ جائےگا،نبیِّ کریم، رءوف و رحیم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا:جب انسان فوت ہوجاتا ہے تو اس کے اعمال کا سلسلہ ختم ہوجاتا ہے،سوائے تین اعمال کے:(1)صدقَۂ جاریہ(2)ایسا عِلْم جس سے فائدہ اُٹھایا جائے اور(3) نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی ہے۔([1])

فقدانِ عِلْم کا نقصان

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا!صدقۂ جاریہ،عِلْمِ دین کو پھیلانا اور نیک اولاد ایسے اعمال ہیں کہ مرنے کے بعد بھی ان کا ثواب پہنچتا رہتا ہے،لہٰذا اپنے بچوں کو دینی تعلیم دلوانےکیلئے کمر بستہ ہوجائیےاورانہیں جامعۃ المدینہ میں داخل کروائیے۔فی زمانہ  بُرائیوں میں سب سے بڑی بُرائی جَہالت ہےجومعاشرے کی  دیگر بُرائیوں میں سرفہرست ہے۔ گھر بار کا معاملہ ہویا کاروبار کا،دوست احباب کا ہویا رشتے دار کا،نکاح کا ہو یا اولاد کی اچھی تربیت کا،غرض کیااللہ پاک


 

 



[1]مسلم،کتاب الوصیة،باب ما یلحق الانسان من الثواب بعد وفاته، ص ۸۸۶، حدیث:۱۶۳۱