Book Name:Makkah Aur Hajj Kay Fazail

سنتی ہیں:

میں کیوں نہ روؤں؟

منقول ہے کہ حضرت سیِدنا ابو جعفر محمد بن علی بن حسین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ حج کے لئے(اپنے گھر سے)نکلے،جب آپ مسجِدالحرام میں داخِل ہوئےتو بیتُاللہشریف کودیکھ کر رونے لگےحتّٰی کہ آپ کی آواز بلند ہوگئی،آپ سے عَرض کی گئی:بے شک سب لوگوں کی نظریں آپ کی طرف لگی ہوئی ہیں لہٰذا اپنی آواز میں کچھ نرمی پیدا کیجئے،ارشاد فرمایا:میں کیوں نہ روؤں؟شاید کہ میرے رونےکےسبب اللہ مجھ پر نظرِ رحمت فرمادے اور میں بروزِ قیامت اُس کی بارگاہ میں کامیاب ہوجاؤں،پھرآپ نے بیتُ اللہ کا طَواف کیا اورمقامِ ابراہیم پر نمازپڑھی، جب آپ نے سجدے سے سر اُٹھایاتو سجدے کی جگہ آپ کے آنسوؤں سے تَرتھی۔(رَوضُ الرَّیاحین،الحکایۃ الثانیۃ والسبعون، ص۱۱۳)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

            پیاری پیاری  اسلامى بہنو! آپ نے سنا کہ حضرت امام عالی مقام حضرت سَىِّدُنا امام حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کے پوتے جنابِ حضرت سَىِّدُنا محمد بن علی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی کیا کیفیت تھی، اللہ پاک ان کے صدقے ہمیں بھی عبادات  میں اخلاص عطا فرمائے اور جو عاشقانِ رسول حج کی سعادت پائیں اللہ پاک سب کو حجِ مقبول کی سعادتیں عطا فرمائے۔ علمائے کرام نے حجِ مقبول کی کئی نشانیاں بیان فرمائی ہیں، آئیے ان میں سے چند نشانیاں ہم بھی سنتی ہیں۔ چنانچہ

مقبول  حج کی نشانیاں