Book Name:Makkah Aur Hajj Kay Fazail

وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اللہ پاک  کے حکم کی پیروی کرتے ہوئے اسی طرف منہ کر کے نمازیں ادا کرنا شروع کر دیں۔ البتہ حضور پر نورصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے قلب اطہر(دل) کی خواہش یہ تھی کہ خانہ کعبہ کو مسلمانوں کا قبلہ بنادیا جائے، اس کی وجہ یہ نہیں تھی کہ بیت المقدس کو قبلہ بنایاجانا حضور اکرم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کوناپسند تھا بلکہ اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ خانہ کعبہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کے علاوہ کثیر انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُوَالسَّلَام کاقبلہ تھا اور ایک وجہ یہ تھی بیت المقدس کی طرف منہ کر  کےنماز پڑھنے کی وجہ سے یہود فخر و غرور میں مبتلاء ہو گئے اور یوں کہنے لگے تھے کہ مسلمان ہمارے دین کی مخالفت کرتے ہیں لیکن نماز ہمارے قبلہ کی طرف منہ کر کے پڑھتے ہیں۔ چنانچہ ایک دن نماز کی حالت میں حضور اقدس  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ اس امید میں باربار آسمان کی طرف دیکھ رہے تھے کہ قبلہ کی تبدیلی کا حکم آجائے، اس پر نماز کے دوران یہ آیت کریمہ نازل ہوئی جس میں حُضُورِ انور  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی رضا کو رضائے الٰہی قرار دیتے ہوئے اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے چہرۂ انور کے حسین انداز کو قرآن میں بیان کرتے ہوئے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی خواہش اور خوشی کے مطابق خانَۂ کعبہ کو قبلہ بنادیا گیا۔ چنانچہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نماز ہی میں خانہ کعبہ کی طرف پھر گئے، مسلمانوں نے بھی آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے ساتھ اسی طرف رُخ کیا اورظہر کی دو رکعتیں بیت المقدس کی طرف ہوئیں اور دو رکعتیں خانہ کعبہ کی طرف منہ کر کے ادا کی گئیں۔

قبلے کی تبدیلی میں حکمت

       پیاری پیاری  اسلامى بہنو! قبلہ کی تبدیلی کی ایک یہ حکمت ارشاد ہوئی کہ اس سے مومن و کافر میں فرق و امتیاز ہوجائے گا کہ کون حضورِ اقدس  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے حکم پر قبلہ تبدیل