Book Name:Makkah Aur Hajj Kay Fazail
نےاعلانِ نبوت فرمایا ہے۔ یہی وہ شہر ہے جہاں سے آپ عَلَیْہِ السَّلَامنے تبلیغِ اسلام کا آغاز فرمایا ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیے اس مبارک شہر اور اس میں واقع بیتُ اللہ شریف کی محبت کو اپنے دل میں بڑھائیں، اور جب مقدر یاوری کرے اور اس شہر میں جانا نصیب ہو تو اس کا خوب ادب واکرام کریں اور ہر طرح کی بے ادبی سے بچیں، آیئے! خانہ کعبہ کے چند آداب سنتی ہیں: *ہمیں چاہیے کہ ہم کعبۃُ اللہ کی طرف پاؤں نہ پھیلائیں ،*اس کی طرف معاذ اللہ تھوک نہ پھینکیں ،*اس کی طرف منہ کر کے کلی نہ کریں ،* اس کی طرف پیٹھ کرنے سے بچیں ، *کعبے کی بے حرمتی نہ کریں ،*اس کے بارے میں بُرے الفاظ زبان سے نہ نکالیں* اَلْغَرَض! اس کی ہر طرح کی بے ادبی سے بچیں،*اس سے خوب خوب محبت کریں۔ اگر ہم ان تما م باتوں پر عمل کرنے میں کامیاب ہوگئے تو اِنْ شَآءَاللہ ہمیں خوب خوب رحمتیں اور برکتیں نصیب ہوں گی۔اِنْ شَآءَ اللہ
پیاری پیاری اسلامى بہنو!ابتدائے اسلام میں قبلہ بیت المقدس تھا، چنانچہ مسلمان بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز ادا کرتے تھے پھر بعد میں قبلہ بیتُ اللہ شریف قرار پایا، اس کا پس منظر کیا ہے، آئیے سنتی ہیں: چنانچہ پارہ 2 سورۃ البقرہ کی آیت نمبر 144 میں رب کعبہ نے ارشاد فرمایا:
قَدْ نَرٰى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِی السَّمَآءِ ۚ (پ۲،البقرۃ،۱۴۴) ترجمۂ کنز الایمان:ہم دیکھ رہے ہیں بار بار تمہارا آسمان کی طرف منہ کرنا
پیاری پیاری اسلامى بہنو! جب حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ مدینہ منورہ میں تشریف لائے تو انہیں بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا اورنبی کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ