Book Name:Makkah Aur Hajj Kay Fazail
مگر ان سب میں کعبے شریف کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔قرآن مجید کی طرح کعبہ معظمہ کی حفاظت کا ذمہ بھی رب کریم نے اپنے ذمہ کرم پر لے رکھا ہے کہ کوئی طاغوتی طاقت نہ قرآن مجید کو فنا کرسکتی ہے نہ کعبہ شريف کو صَفحۂ ہستی سے مٹا سکتی ہے کیونکہ خداوند ِ کریم ان دونوں کا محافظ ونگہبان ہے۔(عجائب القرآن مع غرائب القرآن ،ص۲۲۶)
آئیے ! حصولِ برکت کے لئےخانَۂ کعبہ کی شان و عظمت سے متعلق ایک حکایت ملاحظہ کیجئے،
کعبہ سونے کی زنجیروں میں باندھ کر مَحْشر میں لایا جائے گا
حضرت سیِّدُنا وَہْب بن مُنَبِّہ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:”تَورات شریف“میں ہے کہ اللہ پاک بَروزِ قِیامت اپنے 7لاکھ مُقرَّب فِرِشتوں کو بھیجے گا جن میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں سونے کی ایک زَنجیر ہوگی، اللہ پاک فرمائے گا:’’جاؤ!اورکعبہکو ان زنجیروں میں باندھ کرمَحشرکی طرف لے آؤ، ‘‘فِرِشتے جائیں گے اُسے زنجیروں سے باندھ کر کھینچیں گے اور ایک فِرِشتہ پکارےگا:’’اے کعبۃُ اللہ! چل۔‘‘توکعبۂ مبارَکہ کہے گا: ’’میں نہیں چلوں گا جب تک میرا سُوال پورانہ ہو جائے ۔ ‘‘فَضائے آسمانی سے ایک فِرِشتہ پکارے گا:’’توُ سُوال کر!‘‘،تو کعبہ بارگاہِ الٰہی میں عرض کرے گا: ’’اے اللہ پاک !تُو میرے پڑوس میں مدفون مؤمنین کے حق میں میری شَفاعت قَبول فرما ۔ ‘‘تو کعبہ شریف ایک آواز سُنے گا:’’میں نے تیری درخواست قَبول فرمالی ۔ ‘‘حضرتِ سیِّدُنا وَہْب بن مُنَبِّہ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: ’’پھر مکّۂ مکرَّمہ میں دَفْن ہونے والوں کو اُٹھایا جائے گا جن کے چِہرے سفید ہوں گے۔ وہ سب اِحرام کی حالت میں کعبے کے گرد جمع ہو کر تَلْبِیَہ(یعنی لبیک ) کہہ رہے ہوں گے۔ پھر فرشتے کہیں گے: اے کعبہ! اب چل۔تو وہ کہے گا:’’میں نہیں چلوں گا ،جب تک کہ میری درخواست قَبول ہو جائے ۔ ‘‘ تو فَضائے آسمانی سے ایک فِرِشتہ پکارے گا:تُو مانگ،تجھے دیا جائے گا۔تو کعبہ شریف کہے گا :’’اے اللہ پاک!تیرے گنہگار بندے جو اکٹّھے ہو کر