Book Name:Makkah Aur Hajj Kay Fazail

حُجَّۃُ الْاِسْلَام حضرت سَیِّدُنا امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  فرماتے ہیں:منقول ہے، قَبولِیَّت ِ حج کی ایک علامت یہ ہے کہ حاجی جن نافرمانیوں میں پہلے مُبْتَلا  تھا ،اُنہیں چھوڑ دے اور اپنے بُرے دوستوں کو چھوڑ کر نیکوں کی صحبت اختیار کرے،کھیل کُود اور غفلت کی مجالس کو چھوڑ کر ذِکْر وفِکْر اور بیداری کی محافل اختیار کرے۔(احیاء العلوم،۱/۸۰۳)٭اعلیٰ حضرت،امامِ اَہلسنت مولانا شاہ احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:حجِ مَبْرُور(حجِ مقبول)کی نشانی ہی یہ ہے کہ پہلے سے اچھاہوکر پلٹا جائے۔(فتاویٰ رضویہ،۲۴/۴۶۷)٭صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرت علّامہ مولانامُفتِی محّمد اَمْجَد علی اعْظَمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں:(حاجی کو چاہئے کہ وہ)حاجت سے زیادہ زادِ راہ لے کہ ساتھیوں کی مدد اور فقیروں پر صدقہ کرتا چلے، کہ یہ حجِ مقبول  کی نشانی ہے۔(بہار شریعت،حصہ ششم،۱/۱۰۵۱بتغیر قلیل) ٭ حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  فرماتے ہیں: حجِ مقبول وہ ہے جو لڑائی جھگڑے، گناہ اور دِکھلاوے سے خالی ہو اور صحیح ادا کیا جائے۔(مرآۃ المناجیح،۴/۸۷بتغیر قلیل) ٭جبکہ شیخ الحدیث حضرت علامہ عبد المصطفیٰ اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:حجِ مقبول وہ حج ہے کہ جس کے دوران حاجی کوئی گناہ کا کام نہ کرے ،نہ ہی رِیا کاری اور شہرت کاکوئی شک و شُبَہ ہو،بلکہ محض اللہ کی رِضا کے لئے ہو۔(بہشت کی کنجیاں،ص۱۰۷بتغیر قلیل)              

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

       پیاری پیاری  اسلامى بہنو! حجِ مقبول کی کچھ نشانیاں ہم نے سنیں، مگر اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اگر ہمیں کسی  میں یہ نشانیاں نظر نہ آئیں تو ہم اس کے بارے میں بدگمانی میں مبتلا ہو جائیں اور دوسروں کو کہتی پھریں کہ فلاں کا حج قبول نہیں ہوا کیوں کہ نشانیاں نہیں پائی جا رہیں۔ یقیناً ہمارا خالق مالک رب جسے چاہتا ہے کہ نیک کاموں کی توفیق عطا فرماتا ہے اور جسے چاہتا ہے حج کی سعادتیں عطا فرماتا ہے۔ اس لیے ہمیں ہر حال میں حسنِ ظن کا دامن تھامنا چاہیے۔ اللہ پاک ہمیں ہر حال میں دوسروں