Book Name:Aala Hazrat Ka Aala Kirdar

حضرتمولانا سَیّد ایّوب علی صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کا بیان ہے:ایک صاحب نے(اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکی بارگاہ میں)بدایونی پیڑوں(یعنی مٹھائی)کی ہانڈی پیش کی،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے(ان سے)فرمایا: کیسے تکلیف فرمائی؟انہوں نے کہا:سلام کرنے کے لیے حاضر ہوا ہوں،اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سلام کا جواب دے کر کچھ دیر خاموش رہے اور پھر پوچھا:کوئی کام ہے؟انہوں نے عرض کی کچھ نہیں، حضور!صِرْف مزاج پوچھنے کےلیے آیا تھا۔ارشاد فرمایا:عنایت و نوازش۔اور کافی دیر خاموش رہنے کے بعد پھر آپ  رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے مخاطب ہوکر فرمایا، کچھ فرمائیے گا؟انہوں نے پھر نَفی میں جواب دیا۔اس کے بعد  اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے  وہ شیرینی مکان میں بھجوادی۔اب وہ صاحب تھوڑی دیر بعد ایک تعویذ کی درخواست کرتے ہیں۔اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نےارشاد فرمایا:میں نے تو آپ سے3بار پوچھا تھا مگر آپ نے کچھ نہیں  بتایا،اچھا تشریف رکھئے اوراپنے بھانجے علی احمد خان صاحب (جو تعویذ دیا کرتے تھے )کےپاس سےتعویذ منگا کران صاحب کو عطا فرمایااور ساتھ ہی حاجیکفایتُ  اللہ صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا اشارہ پاتے ہی مکان سے وہ مٹھائی کی ہانڈی منگوا کر سامنے رکھ دی۔اعلیٰ حضرت  رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے وہ مٹھائی ان الفاظ کے ساتھ  واپس فرمادی کہ ”اس ہانڈی کو ساتھ لیتے جائیے،میرے یہاں تعویذ بکتا نہیں ہے۔“انہوں نے بہت کچھ معذرت کی،مگر قبول نہ فرمایا، بالآخر بے چارےاپنی مٹھائی واپس لیتے گئے۔(حیاتِ اعلی حضرت،ص۹۲ملخصاً)

پىاری پىاری اسلامى بہنو !بیان کردہ واقعے سے معلوم ہوا!اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ صرف رِضائے الٰہی کیلئےدِینی کاموں میں مخلوقِ خدا کی مدد فرمایا کرتے تھے  اور اس کام کےبدلے کسی بھی قسم کا نذرانہ قبول نہیں فرماتے تھے۔لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم بھی رضائے الٰہی کے لئے حاجت مند اسلامی