Book Name:Aala Hazrat Ka Aala Kirdar

امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے عقیدت کا اندازہ اس بات سے بھی اچھی طرح لگایا جاسکتاہے کہ آپ دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے مَدَنی مذاکروں میں لوگوں کو اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے طریقے پر قائم رہنے اور امامِ اہلسنّترَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کی کوئی بات سمجھ نہ آنے کی صورت میں اختلاف   نہ کرنے کی تاکید فرماتے ہیں،جیسا کہ

ایک بار آپ دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے ارشاد فرمایا:اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے اَقُوْل(یعنی فرمان) پرہماری عُقُول(یعنی عقلیں)قُربان۔اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا(ہر)اَقُوْلہمیں قبول(ہے)۔ایک مرتبہ ارشاد فرمایا: اعلىٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ جو کہاللہ پاک کے ولی،سچے عاشقِ رسول اور ہمارے  مُتَّفِقَہ بزرگ ہىں،ان کى عقىدت کو دل کى گہرائى کے اندر سنبھال کر رکھنا بے حد ضرورى(Necessary) ہے۔نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمان ہے۔اَلْـَـبرْکَةُ مَعَ اَکَـابِـرِ کُمْ ىعنى بَرَکت تمہارے  بزرگوں کے ساتھ ہے۔(مستدرک، کتاب الایمان، ۱/  ۲۳۸، حدیث:۲۱۸)آپ مىں سے اگر کسى کا مىرے آقا اعلىٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے اختلاف کا معمولى سا بھى ذہن بننا شروع ہوجائے تو سمجھ لىجئے،مَعَاذَ اللہ  آپ کى بربادى کے دِن شروع ہوگئے، لہٰذا فوراًہوشیار ہوجائىے اور اختلاف کے خىال کو حَرفِ غلط کى طرح دماغ سے مِٹا دىجئے،فتاوىٰ رَضَوِىَّہ شرىف مىں اعلىٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کا بىان کردہ کوئى مسئلہ بالفرض آپ کا ذہن قبول نہ کرے تب بھى اس کے بارے مىں عقل کے گھوڑے مت دوڑائىے بلکہ نہ سمجھ پانے کو اپنى عقل ہى کى کوتاہى(Lackness)تصور کىجئے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                      صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اور خود داری!