Book Name:Aala Hazrat Ka Ilm-o-Amal

پائے۔ چُنانچِہ والدصاحِب رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے حسبُ الِارشاد واقِعی رَمَضانُ الْمبارَک میں سَخت بیمار ہوگیا۔لیکن کوئی روزہ نہ چُھوٹا۔اَلْحَمْدُلِلّٰہ!روزو ں ہی کی بَرَکت سے اللہ کریم نے مجھے صِحّت عطا فرمائی اور صِحّت کیوں نہ ملتی کہ رحمتِ عالم،نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکا ارشادِ پاک بھی تَو ہے:صُوْ مُوْ ا تَصِحُّوا یعنی روزہ رکھو صِحَّت یاب ہوجاؤ گے۔(دُرِّمَنثور ج۱ص۴۴۰)(ملفوظات،حصہ دوم، ص۲۰۶)  اورجب1339ھجری کا ماہِ رَمَضان مئی،جون1921میں پڑااور مسلسل بیماری اوربہت زیادہ کمزوری (Weakness) کے باعِث اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے اپنے اندراس سال کے موسمِ گرما میں روزہ رکھنے کی طاقت نہ پائی تو اپنے حق میں فتویٰ دیا کہ پہاڑ پر سردی ہوتی ہے، وہاں روزہ رکھنا ممکن ہے،لہٰذا روزہ رکھنے کے لئے وہاں جانا اِستِطاعت کی وجہ سے فرض ہو گیا۔پھر آپ روزہ رکھنے کے اِرادے سے کوہِ بھوالی ضلع نینی تال(ریاست اتراکھنڈہند) تشریف لے گئے۔ (تجلیات امام احمد رضا ،ص ۱۳۳)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے!ہمارے اعلیٰ حضرت فرائض کے کیسے پابند تھے کہ سخت بیماری کے عالَم میں بھی روزہ نہ چھوڑا۔یاد رہے!جس طرح اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہنے بچپن ہی سے روزے رکھنا شروع کئے اور ساری زندگی کوئی روزہ نہ چُھوٹا یہاں تک کہ رَمَضانُ المبارَک کے روزے رکھنے کے لئے پہاڑ پر بھی تشریف لے گئے، یہی حال آپ کی نماز کا بھی تھا کہ بچپن سے نماز کا ایسا اِہتِمام فرمایا کہ ساری زندگی حتّٰی کہ سخت بیماری میں بھی کوئی نماز نہ چھوٹی۔ آپ نہایت ہی خشوع وخضوع کے ساتھ نماز ادا فرمایا کرتے تھے۔آپ کی نماز کا حال بیان کرتے ہوئے مولانا محمد حسین چشتی مِیرٹھیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِفرماتے ہیں:

 اعلی حضرت اور نماز