Book Name:Aala Hazrat Ka Ilm-o-Amal

       یاد رہے!”فتاوی رضویہ“میں موجود ہر فتوے میں دلائل کا سمندر ٹھاٹھے ماررہا ہے۔فتاویٰ رضویہ کی 30جِلدیں ہیں۔جو تقریباً بائیس ہزار(22000)صَفحات،چھ ہزار آٹھ سو سینتالیس(6847) سُوالات کے جوابات اور دو سو چھ(206)رسائل پر مُشتَمِل ہے۔جبکہ ہزارہا مسائل ضِمناً زیرِ بَحث آئے ہیں۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ55سے زائد عُلُوم پر عُبُور رکھنے والے ایسےماہرعالِم تھے کہ درجنوں عُلُومِ عقلیہ ونقلیہ پر آپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی سینکڑوں تصانیف موجود ہیں،ہرتصنیف میں آپ کی علمی شان  و شوکت،فقہی مہارت اور تحقیقی بصیرت کے جلوے دکھائی دیتے ہیں،بالخصوص فتاویٰ رضویہ تو فِقْہ کے  سمندر میں غوطہ لگانے والےکے لئے آکسیجن(Oxygen) کا کام دیتا ہے۔(اعلیٰ حضرت کی انفرادی کوشش، ص۳۔۲ بتغیر قلیل)

عِلم و عِرفاں کا جو کہ ساگَر تھا                                خَیْر سے حافِظہ قوی تر تھا

حق پہ مبنی تھا جس کا ہر فتویٰ                                واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی

(وسائلِ بخشش، ص۵۷۵)

مختصر وضاحت:اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ شریعت اور طریقت کے سمندر تھےاور آپ کا حافظہ بھی  بہت مضبوط تھا اسی لیےآپ کا ہرفتویٰ حق پر مبنی ہوتا تھا، تو کیوں نہ کہیں کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی کیا بات ہے۔

آئیے!اب”فتاویٰ رضویہ“ کی چند خصُوصِیات کے بارے میں سنتے ہیں:

فتاویٰ رَضَوِیہ کی خصُوصِیات 

٭فتاویٰ رضویہ میں علمِ حدیث و علمِ فقہ کی کُتُب کا بَھر پُورعِلم موجود ہے۔٭فتاویٰ رضویہ  میں